اے آئی ایم پی ایل بی کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی (فائل فوٹو)
AIMPLB on Ram Mandir Inaguration: ایودھیا میں عظیم الشان رام مندر کی تعمیر کا کام تیز رفتاری سے جاری ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی 22 جنوری کو رام مندر کا افتتاح کریں گے۔ اسی دن رام کی مورتی کی بھی پران پرتشٹھا کی جائے گی۔ جس کے لیے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ اس سب کے درمیان سیاست بھی گرم ہو گئی ہے۔ پی ایم مودی کے ذریعہ مندر کے افتتاح کو لے کر اپوزیشن اور مختلف مسلم تنظیموں کے رہنما سوال اٹھا رہے ہیں۔
یہ انصاف اور سیکولرازم کا قتل ہے: AIMPLB
اس تناظر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے رام مندر کے افتتاحی پروگرام میں پی ایم مودی کی شرکت پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا ہے کہ پی ایم مودی کا مندر کا افتتاح اور پروگرام میں شرکت انصاف اور سیکولرازم کا قتل ہے۔
“چراغ جلانا اور ایسے پروگراموں میں شرکت کرنا غیر شرعی عمل ہے“
اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ رام چندر جی کی پیدائش اسی جگہ ہوئی تھی۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے امت مسلمہ سے کہا کہ پران پرتشٹھا کے موقع پر اپنے گھروں میں چراغ جلانا اور ایسے پروگراموں میں شرکت کرنا غیر شرعی عمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کئی پابندیوں اور 3000 مسافروں کے ساتھ آج منی پور سے بھارت جوڑو نیائے یاترا شروع کریں گے راہل گاندھی
“ایودھیا میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ سراسر ظلم پر مبنی ہے“
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایودھیا میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ سراسر ظلم پر مبنی ہے۔ کیونکہ سپریم کورٹ نے خود تسلیم کیا ہے کہ اس کے نیچے کوئی مندر نہیں تھا، جسے گرا کر وہاں مسجد بنائی گئی۔ اس کے ساتھ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ رام چندر جی کی پیدائش اسی جگہ ہوئی تھی۔ عدالت نے یہ فیصلہ قانون سے ہٹ کر اکثریتی سماج کے ایک طبقے کے ایسے عقیدے کی بنیاد پر دیا ہے۔ جس کا ہندوؤں کے پوتر گرنتھوں میں ذکر نہیں ہے۔ اس لیے یہ ملک کی جمہوریت پر بڑا حملہ ہے۔ اس فیصلے نے مسلمانوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔