وقف بورڈ ترمیمی بل 2024 کے بارے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر خالد سیف اللہ رحمانی نے دعویٰ کیا کہ مرکزی حکومت میں دیگر پارٹیاں ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کے مشورے سے وقف پر قبضے اور غلط استعمال پر قانون بنائے، ہم حکومت کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی اس معاملے میں انہیں فون کریں گے تو وہ ان سے ملنے ضرور جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسے واپس نہ لیا گیا تو ملک بھر میں احتجاج کریں گے۔
خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ’’اگر کوئی شخص جامع مسجد، تروپتی بالاجی مندر کے کاغذات مانگے تو کیا 400-500 سال قبل تعمیر کی گئی عمارت کے کاغذات دیے جاسکتے ہیں؟‘‘ انہوں نے کہا، ’’وقف کا اصول یہ ہے کہ وقف کواستعمال کے اصولوں سے مانا جائے گا۔ یہی ہندوؤں کے معاملے میں بھی ہے۔ اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی سے وقف کو نقصان پہنچے گا۔ وقف بورڈ اور وقف کونسل میں غیر مسلموں کو شامل کیا گیا ہے۔ کیا یہ انصاف ہے؟
مرکزی حکومت میں شامل دوسری پارٹی کو لے کر بڑا دعویٰ کیا
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر نے کہا کہ چراغ پاسوان، ٹی ڈی پی اور سی ایم نتیش کمار وقف کے معاملے پر ان کے ساتھ ہیں۔ اس دوران انہوں نے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، “راہل گاندھی نے ملک میں محبت کی دکان کھولنے کی کوشش کی اور کچھ لوگوں نے اس ملک کو نفرت کی بھٹی میں تبدیل کر دیاہے، اگر راہل گاندھی اپنی صلاحیت ثابت کر دیتے ہیں تو وہ وزیر اعظم بنیں گے۔
خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا، “ہم پی ایم مودی کو دو طرح سے دیکھتے ہیں، ہم بی جے پی لیڈر کے طور پر ان سے متفق نہیں ہیں، لیکن وہ ملک کے تمام لوگوں کے وزیر اعظم ہیں، اس لحاظ سے ہم ان سے ملنے جائیں گے۔ وقف بورڈ ترمیمی بل 2024 پر بحث کے لیے بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا اجلاس جمعرات (22 اگست) کو دہلی کے پارلیمنٹ ہاؤس انیکسی میں ہوا۔ خالد سیف اللہ نے کہا کہ اگر انہیں جے پی سی میں بلایا گیا تو وہ وہاں بھی جائیں گے اور اپنے خیالات پیش کریں گے۔
بھارت ایکسپریس۔