وزیر اعظم مودی
آزادی کی 78 ویں سالگرہ پر وزیر اعظم نریندر مودی نے لال قلعہ سے تقریر کرتے ہوئے ایک بار پھر یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کا ذکر کیا۔ جس کے بعد سیاسی حلقوں میں بحث شروع ہو گئی ہے۔ ادھر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکولر یونیفارم کوڈ مسلمانوں کو قابل قبول نہیں ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی مسلمان کبھی بھی شریعت سے سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ ایسے میں وزیر اعظم نریندر مودی نے جان بوجھ کر سیکولر سول کوڈ کا لفظ استعمال کیا، تاکہ شرعی قانون کو نشانہ بنایا جا سکے۔
’مسلمان شریعت سے کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے‘
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یوم آزادی کے موقع پر وزیر اعظم مودی کے بیان کو سیکولر یونیفارم کورڈ کا مطالبہ کرنے اور مذہبی پرسنل لاء کو فرقہ وارانہ قرار دیتے ہوئے اسے انتہائی قابل اعتراض قرار دیا ہے۔ بورڈ نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ مسلمانوں کو قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ وہ کبھی بھی شرعی قانون (مسلم پرسنل لا) سے سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
یہ مودی سرکار کی سوچی سمجھی سازش ہے
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر الیاس نے وزیر اعظم مودی پر مذہب پر مبنی پرسنل لاء کو فرقہ وارانہ قرار دیتے ہوئے اس کی جگہ سیکولر سول کوڈ کے نفاذ کا اعلان کرنے پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسے ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے مسلمانوں نے کئی بار واضح کیا ہے کہ ان کے عائلی قوانین شریعت پر مبنی ہیں جن سے کوئی بھی مسلمان کسی بھی قیمت پر انحراف نہیں کر سکتا۔
آرٹیکل 25 مسلمانوں کو آزادی دیتا ہے
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ ملک کی مقننہ نے خود شریعت کے نفاذ سے متعلق قانون کی منظوری دی ہے اور آئین ہند نے اسے آرٹیکل 25 کے تحت بنیادی حق قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر کمیونٹیز کے عائلی قوانین بھی ان کی اپنی مذہبی اور قدیم روایات پر مبنی ہیں۔ اس لیے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا اور سب کے لیے سیکولر قوانین بنانے کی کوشش کرنا بنیادی طور پر مذہب سے انکار اور مغرب کی تقلید کے مترادف ہوگا۔
بھارت ایکسپریس–