Bharat Express

Muslim community

پروگرام کو مسلم کمیونٹی میں اعضاء کے عطیہ کے تئیں بیداری اور رضامندی کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ علامہ سید عبداللہ طارق نے اس اقدام کو معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کی جانب ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر الیاس نے وزیر اعظم مودی پر مذہب پر مبنی پرسنل لاء کو فرقہ وارانہ قرار دیتے ہوئے اس کی جگہ سیکولر سول کوڈ کے نفاذ کا اعلان کرنے پر حیرت کا اظہار کیا۔

راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے ملک کے سبھی طبقوں کے درمیان اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں بہت تنوع ہے۔ انہوں نے اس دوران اسلام اورعیسائی مذہب کا ذکرکیا۔

مسلم باشندوں کے ایک بڑے حصے کو خدشہ ہے کہ انہیں اپنی شہریت ثابت کرنے میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آل انڈیا متوا مہاسنگھ کے جنرل سکریٹری مہتوش بیدیا نے اعتراف کیا کہ سی اے اے کو لے کر مسلمانوں کے ایک حصے میں غصہ اور الجھن ہے۔

مسلمان یہ سمجھ رہے ہیں کہ اگر پی ایم مودی آئے تو وہ انہیں ختم کر دیں گے۔ آپ اس پر کیا کہنا چاہتے ہیں؟ اس کے جواب میں پی ایم مودی نے کہا، "میں تقریباً 25 سال سے حکومت کا سربراہ ہوں، گجرات کے بارے میں آپ کو معلوم ہوگا کہ وہاں 18ویں-19ویں صدی سے فسادات ہو رہے ہیں۔ 10 سال میں سات فساد ہوتے تھے۔  2002 کے بعد سے ایک بھی فساد نہیں ہوا۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم نے کہا کہ بی جے پی ایک ایسی پارٹی ہے جو سیاست پر نہیں قومی پالیسی پر کام کرتی ہے۔ بی جے پی والے اقتدار کے لیے شامل نہیں ہوتے۔

 مرکزی حکومت نے سی اے اے نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے سے دہائیوں سے متاثرہ پناہ گزینوں کا باعزت زندگی ملے گی۔ سیاسی گلیاروں میں سی اے اے کو مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس اسلام کے قلعے ہیں، اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ مدارس اور مساجد کو آباد رکھا جائے۔اس دوران انہوں نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت مساجد کوغیر آباد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔اویسی نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھیں۔

ہندوستان میں انسانی حقوق کی رپورٹوں میں جموں و کشمیر میں لوگوں کی روزانہ مبینہ ہلاکتوں کی رپورٹوں پر بات کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہاں کے لوگوں کو اپنے خیالات کے اظہار کی آزادی نہیں ہے۔ وہ مبینہ طور پر مزاحمت نہیں کر سکتے۔

بدرالدین اجمل آسام کی سیاسی جماعت آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے سربراہ ہیں۔ بدرالدین پیشے کے اعتبار سے پرفیوم کے بزنس مین ہیں۔ آسام میں بنگالی مسلمانوں میں AIUDF کا اچھا اثر ہے۔