Bharat Express

RSS Chief Mohan Bhagwat Speech: اسلام اور عیسائی مذہب سے کیا سیکھنے کی ضرورت؟ آرایس ایس چیف موہن بھاگوت نے کہی یہ بڑی بات

راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے ملک کے سبھی طبقوں کے درمیان اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں بہت تنوع ہے۔ انہوں نے اس دوران اسلام اورعیسائی مذہب کا ذکرکیا۔

آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت (فائل فوٹو)

RSS Chief Mohan Bhagwat Speech: راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آرایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے اسلام اور عیسائی مذہب سے متعلق بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے پیر، (10 جون، 2024) کوکہا کہ اسلام اورعیسائی جیسے مذاہب کی اچھائی اورانسانیت کواپنایا جانا چاہئے۔ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو ایک دوسرے کا بھائی بہن کی طرح احترام کرنا چاہئے۔

موہن بھاگوت نے ناگپورمیں کہا، ’’ہندوستانی سماج متنوع ہے، لیکن سبھی جانتے ہیں کہ یہ ایک سماج ہے اور وہ اس کی تنوع کو قبول بھی کرتے ہیں۔ سبھی کومتحد ہوکرآگے بڑھنا چاہئے اورہمیں ایک دوسرے کے طریقہ عبادت کا احترام کرنا چاہئے۔‘‘

موہن بھاگوت نے کیا کہا؟

موہن بھاگوت نے کہا کہ ہزاروں سالوں سے جاری ناانصافی کے سبب لوگوں کے درمیان دوریاں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حملہ آور ہندوستان آئے اوراپنے ساتھ اپنا نظریہ لے کرآئے، جس پرکچھ لوگوں نےعمل کیا، لیکن یہ اچھی بات ہے کہ ملک کی ثقافت اس نظریے سے متاثرنہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا، ’’ہندوستانی معاشرہ متنوع ہے، لیکن سبھی جانتے ہیں کہ یہ ایک ہی معاشرہ ہے اوروہ اس کے تنوع کو بھی قبول کرتے ہیں۔ سب کو متحد ہو کر آگے بڑھنا چاہئے اورایک دوسرے کے طریقہ عبادت کا احترام کرنا چاہئے۔‘‘

موہن بھاگوت نے کیا کہا؟
موہن بھاگوت نے کہا کہ ہزاروں سالوں سے جاری ناانصافی کی وجہ سے لوگوں کے درمیان دوری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حملہ آور ہندوستان میں آئے اوراپنے ساتھ اپنا نظریہ لے کرآئے, جس پرکچھ لوگوں نے عمل کیا، لیکن یہ اچھی بات ہے کہ اس نظریے سے ملک کی ثقافت متاثرنہیں ہوئی۔ ریشم باغ میں ڈاکٹرہیڈ گیواراسمرتی بھون کمپلیکس میں تنظیم کے’کاریا کرتا وکاس ورگ-دوم’ کے اختتامی پروگرام میں آرایس ایس کے تربیت یافتہ افراد کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا کہ مختلف جگہوں اور سماج میں تنازعات اچھی بات نہیں ہے۔

ذات پات سے متعلق موہن بھاگوت نے کیا کہا؟
موہن بھاگوت نے کہا کہ ہرکسی کو یہ مان کرآگے بڑھنا چاہئے کہ یہ ملک ہمارا ہے اوراس سرزمین پرپیدا ہونے والے تمام لوگ ہمارے اپنے ہیں۔ انہوں نے اس بات پرزوردیا کہ ماضی کوبھلا دیا جائے اورسب کو اپنا مان لیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذات پرستی کو مکمل طورپر ختم کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے آرایس ایس کے عہدیداروں سے کہا کہ وہ سماج میں سماجی ہم آہنگی کے لئے کام کریں۔

Also Read