Bharat Express

Sambhal Jama Masjid Case

رام بھدراچاریہ نے اس موقع پر  رام مندر کے حوالے سے کئی اہم باتیں کہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رام مندر کی تعمیر میں سنگھ کا کوئی رول نہیں ہے۔ جب سنگھ کا وجود نہیں تھا تب بھی ہندو مذہب موجود تھا۔ رام مندر تحریک میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔

متاثرہ کے وکیل ابھیشیک شرما کا کہنا ہے کہ ہر کسی کو اظہار رائے کی آزادی ہے۔ یہ خاتون سنبھل میں پولیس پر پتھراؤ کا ویڈیو دیکھ رہی تھی جس میں اس نے پولیس کی تعریف کی۔ اس بات پر اس کے شوہر نے اسے کافر کہا اور اسے تین طلاق دے دی۔

مذہبی مقامات کا تحفظ قانون (1991) پر بات کرتے ہوئے نائب امیر جماعت جناب ملک معتصم خان نے کہا کہ ’’ اس قانون کا نفاذ، فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکنے اور تمام مذہبی مقامات کو ان کی 15 اگست 1947 والی حیثیت پر برقرار رکھنے کی ضمانت کے طور پرہوا تھا تاکہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھا جاسکے۔

سید احمد بخاری نے کہا، 'آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے ہمیں بتایا ہے کہ دہلی کی جامع مسجد کا سروے کرانے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے، لیکن حکومت کو سنبھل-اجمیر اور دیگر مقامات پر ہونے والے سروے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔

ایس پی کے کے بشنوئی نے کہا کہ ہم واقعے کے سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھائی دینے والے لوگوں کی پہچان کر ررہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ سنبھل سےپہلے کئی بار موقع بموقع مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔کچھ لوگوں کی طرف سے ہتھیار سپلائی  بھی کرائی جاتی ہے۔

وشنو گپتا نے اس سے قبل اجمیر کی خواجہ معین الدین چشتی درگاہ میں بھگوان شیو کا مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے اجمیر ڈسٹرکٹ کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جسے حال ہی میں قبول کر لیا گیا تھا۔ انہوں نے 27 نومبر کو بتایا کہ ان کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے درگاہ کمیٹی، اقلیتی امور کی وزارت اور محکمہ آثار قدیمہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔

اکھلیش یادو نے کہا کہ سنبھل کے بھائی چارے کو گولی مارنے والی پولیس انتظامیہ کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے تاکہ ہر جگہ کھدائی کی بات کرنے والے ہماری گنگا جمنی وراثت اور بھائی چارے کو بھی کھو دیں گے۔ اکھلیش نے کہا کہ وہاں ضمنی انتخاب پہلے 13 نومبر کو ہونے والا تھا لیکن اس کی تاریخ بدل دی گئی۔

بنگلہ دیش کے معاملے پر سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ بھارتی حکومت کو اس بارے میں سوچنا چاہیے، ایسی چیزیں نہیں ہونی چاہئے، اگر وہ ہمارے سنتوں کا احترام نہیں کر سکتی تو وہ مضبوط حکومت ہونے کا دعویٰ کیسے کر سکتی ہے۔

اجمیر کی درگاہ اور سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے تنازع کو لے کر سنتوں کی سب سے بڑی تنظیم اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کا بڑا بیان سامنے آیا ہے۔

سی جے آئی کھنہ نے ضلع انتظامیہ کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج سے کہا کہ ہم اس مرحلے پر کچھ نہیں کہنا چاہتے اور معاملے کو زیر التوا رکھیں گے، لیکن یہ خیال رکھیں کہ علاقے میں حالات ٹھیک رہیں۔