Bharat Express

Sambhal Jama Masjid Case

 اتر پردیش ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے بریلی زون کے اے ڈی جی کو آٹھ ہفتوں کے اندر ملزم ڈپٹی ایس پی کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔  اس ہدایت کے ساتھ کمیشن نے ایڈوکیٹ گجیندر سنگھ یادو کی درخواست کو مان لیا ہے۔

سنبھل معاملے میں مسجد کمیٹی کی عرضی پر سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت عظمیٰ نے حکومت سے رپورٹ مانگی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے نگرپالیکا کے ذریعہ جاری کئے گئے نوٹس پر روک لگا دی۔ معاملے کی آئندہ سماعت 21 فروری کو ہوگی۔

ضلع میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران ہنگامہ ہوا۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران جب پولیس نے مقامی لوگوں پر گولیاں چلائیں تو جواب میں لوگوں نے پولیس ٹیم پر پتھراؤ کیا۔ اس دوران کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

سنبھل تشدد معاملے میں پولیس نے ایک اور ملزم کو گرفتار کیا ہے۔ ملزم کا نام سلیم ہے۔ سلیم پر سنبھل کے سی او انوج چودھری پر گولی چلانے کا الزام ہے۔ سنبھل تشدد کیس میں اب تک کل 52 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ایم پی برق کے خلاف جن دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ وہ سات سال کی سزا  ہوتی ہے۔ پولیس اس معاملے میں برک کو نوٹس جاری کرے گی۔ وہ نوٹس بھی جاری کر سکتی ہے اور انہیں پوچھ گچھ کے لیے بلا بھی سکتی ہے۔

رام بھدراچاریہ نے اس موقع پر  رام مندر کے حوالے سے کئی اہم باتیں کہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رام مندر کی تعمیر میں سنگھ کا کوئی رول نہیں ہے۔ جب سنگھ کا وجود نہیں تھا تب بھی ہندو مذہب موجود تھا۔ رام مندر تحریک میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔

متاثرہ کے وکیل ابھیشیک شرما کا کہنا ہے کہ ہر کسی کو اظہار رائے کی آزادی ہے۔ یہ خاتون سنبھل میں پولیس پر پتھراؤ کا ویڈیو دیکھ رہی تھی جس میں اس نے پولیس کی تعریف کی۔ اس بات پر اس کے شوہر نے اسے کافر کہا اور اسے تین طلاق دے دی۔

مذہبی مقامات کا تحفظ قانون (1991) پر بات کرتے ہوئے نائب امیر جماعت جناب ملک معتصم خان نے کہا کہ ’’ اس قانون کا نفاذ، فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکنے اور تمام مذہبی مقامات کو ان کی 15 اگست 1947 والی حیثیت پر برقرار رکھنے کی ضمانت کے طور پرہوا تھا تاکہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھا جاسکے۔

سید احمد بخاری نے کہا، 'آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے ہمیں بتایا ہے کہ دہلی کی جامع مسجد کا سروے کرانے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے، لیکن حکومت کو سنبھل-اجمیر اور دیگر مقامات پر ہونے والے سروے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔

ایس پی کے کے بشنوئی نے کہا کہ ہم واقعے کے سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھائی دینے والے لوگوں کی پہچان کر ررہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ سنبھل سےپہلے کئی بار موقع بموقع مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔کچھ لوگوں کی طرف سے ہتھیار سپلائی  بھی کرائی جاتی ہے۔