Bharat Express

Sambhal Jama Masjid Case

عدالت میں ہندو فریق کی جانب سے اتر پردیش کے سنبھل ضلع کی جامع مسجد کو ہری ہر مندر بتائے جانے کے بعد عدالت نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اس کے سروے کا حکم دیا تھا۔ اسی دن یعنی 19 نومبر کو رات کے وقت مسجد کا سروے کیا گیا۔

اے آئی ایم پی ایل بی کے ترجمان سید قاسم الیاس نے ایک بیان میں کہا کہ "پرسنل لاء بورڈ ملک بھر کی مختلف عدالتوں میں مساجد اور درگاہوں کے خلاف دعووں پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ایسے دعوے قانون اور آئین کا کھلا مذاق ہیں۔

وفد شہر کے با اثر اور جہد کاروں سے  اور وکلا سے بھی ملا جو ان مقدمات کی پیروی کر رہے ہیں یا قانونی کارروائی کے لیے سرگرم ہیں۔وفد کی ملاقات مسجد کی نئی کمیٹی اور بعض پرانی کمیٹی کے ممبران سے بھی ہوئی، وفد نے تلقین کی کہ کسی بھی طرح کا اختلاف ہمیں کمزور کرے گا۔

بالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر اپنی بے باکی کے لیے جانی جاتی ہیں۔ وہ اکثر کسی نہ کسی معاملے پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتی ہیں۔ حال ہی میں، مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024 میں سوارا نے اپنے شوہر فہد کی شکست کے بعد ای وی ایم پر سوالات اٹھائے تھے۔

اقرا حسن نے کہا کہ آج ہم یوم دستور منا رہے ہیں اور دوسری طرف ریاستی حکومت آئے روز آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ جس طرح سے پانچ لوگوں کی موت ہوئی ہے، مجھے بہت دکھ ہے کہ بی جے پی ہمارے ملک کو کس طرف لے جا رہی ہے۔

مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں وفد نے سنبھل کی سرکردہ شخصیات سے ملاقات کی اور پولیس فائرنگ کے حالیہ واقعات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔

حالانکہ اترپردیش پولیس نے کہا کہ شاہی جامع مسجد کے صدر کو ثبوتوں کی بنیاد پرحراست میں لیا گیا ہے۔البتہ دیر رات جب انہیں پولیس نے چھوڑا تو ظفر علی نے کہا کہ مجھے پوچھ تاچھ کیلئے لے جایا گیا تھا۔

سنبھل میں کل ہوئے تشدد کے بعد آج صورتحال قابو میں ہے۔ یہاں پرانٹرنیٹ بند کردیا گیا اوراسکولوں میں بھی چھٹی کا اعلان کردیا گیا ہے۔ پولیس نے اب تک 2750 لوگوں پرایف آئی آردرج کیا ہے۔

سنبھل معاملے پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ریاستی اور مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ اتر پردیش سنبھل میں حالیہ تنازعہ پر ریاستی حکومت کا جانبداری اور جلد بازی کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔

اتوار کے روز جب ٹیم سروے کرنے سنبھل کی جامع مسجد پہنچی تو کچھ لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا، جس کے بعد ہنگامہ اور بڑھ گیا۔ ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔ یہاں تک کہ لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا۔ تشدد اتنا بڑھ گیا کہ تین افراد مارے گئے۔ اس کے بعد ایس پی نے بھی اس کی تصدیق کی۔