شاہی امام سید احمد بخاری نے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی سے بڑی اپیل کی ہے۔
دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری جاری فرقہ وارانہ کشیدگی پر جمعہ کی نماز کے دوران جذباتی ہو گئے اور انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملک کے مسلمانوں سے بات کرنے کی خصوصی اپیل کی۔ نماز پڑھتے ہوئے بخاری نے آنسو بھری آنکھوں سے کہا، ‘ہم 1947 سے بھی بدتر حالت میں ہیں۔ کوئی نہیں جانتا کہ مستقبل میں ملک کس سمت میں جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ایم مودی سے صورتحال کا فوری نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تین ہندو اور تین مسلمانوں کو بلا کر بات چیت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جس کرسی پر آپ (پی ایم مودی) بیٹھے ہیں اس کے ساتھ انصاف کریں۔ مسلمانوں کے دل جیتیں۔ ان شرپسندوں کو روکیں جو ملک میں کشیدگی پیدا کرنے اور ماحول کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سید احمد بخاری کی جذباتی اپیل
سید احمد بخاری کی یہ اپیل 24 نومبر کو اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں واقع شاہی جامع مسجد کے عدالتی حکم پر سروے کے دوران پرتشدد جھڑپوں کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس تصادم میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ سنبھل میں 19 نومبر کو شاہی جامع مسجد کا سروے ہونے کے بعد سے حالات خراب ہیں۔ یہ سروے عدالتی حکم کے بعد کیا گیا۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہاں پہلے ہری ہر مندر ہوا کرتا تھا۔ اس دوران مساجد کے سروے کے حوالے سے ملک بھر کی عدالتوں میں متعدد درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
کب تک ہندو مسلم اور مندر مسجد ۔سید احمد بخاری ؟
سید احمد بخاری نے کہا، ‘آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے ہمیں بتایا ہے کہ دہلی کی جامع مسجد کا سروے کرانے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے، لیکن حکومت کو سنبھل-اجمیر اور دیگر مقامات پر ہونے والے سروے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔ یہ سب چیزیں ملک کے لیے اچھی نہیں ہیں۔ میں صرف اتنا کہتا ہوں کہ لمحوں نے غلطیاں کیں، صدیوں نے سزا پائی، ملک کب تک ایسے ہی چلتا رہے گا؟ ہندو، مسلم ،مندر مسجد کب تک چلتا رہے گا ؟’ حال ہی میں راجستھان کی ایک عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی۔ اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اجمیر شریف درگاہ شیو مندر پر بنائی گئی تھی۔
اجمیر شریف درگاہ پر بھی تنازعہ چھڑ گیا
اجمیر میں ایک عرضی بھی دائر کی گئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اجمیر شریف درگاہ شیو مندر کے اوپر بنائی گئی تھی۔ اس عرضی کو قبول کرتے ہوئے راجستھان کی عدالت نے آرکیا لوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی)، اجمیر درگاہ کمیٹی اور اقلیتی امور کی وزارت کو نوٹس جاری کیا۔ یہ عرضی ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
بھارت ایکسپریس