Bharat Express

MP Ziaur Rahman Barq big jolt from Court: ضیاء الرحمن برق کو عدالت سے بڑا جھٹکا،ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی عرضی خارج،گرفتاری پر روک

عدالت نے کہا کہ ایم پی برق کے خلاف جن دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ وہ سات سال کی سزا  ہوتی ہے۔ پولیس اس معاملے میں برک کو نوٹس جاری کرے گی۔ وہ نوٹس بھی جاری کر سکتی ہے اور انہیں پوچھ گچھ کے لیے بلا بھی سکتی ہے۔

سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق کو سنبھل تشدد معاملے میں ہائی کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ عدالت کے مطابق رکن پارلیمنٹ کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سنبھل تشدد کی تحقیقات میں مکمل تعاون کیا جانا چاہئے۔ تاہم عدالت نے ایم پی برق کی گرفتاری پر فوری روک لگا دی ہے۔ رپورٹس کے مطابق سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ مسترد کردیاہے۔

عدالت نے کہا کہ ایم پی برق کے خلاف جن دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ وہ سات سال کی سزا  ہوتی ہے۔ پولیس اس معاملے میں برک کو نوٹس جاری کرے گی۔ وہ نوٹس بھی جاری کر سکتی ہے اور انہیں پوچھ گچھ کے لیے بلا بھی سکتی ہے۔ برق کو ان کی تحقیقات میں پولیس کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔ یہی نہیں، عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر ایم پی برق پولیس کی جانب سے نوٹس دینے کے بعد اپنا بیان ریکارڈ کرانے نہیں آتے اور پولیس کی تفتیش میں تعاون نہیں کرتے ہیں، تب ہی انہیں گرفتار کیا جائے گا۔

آپ کو بتادیں کہ پولیس نے سنبھل کے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیا الرحمان برق کے خلاف سنبھل تھانے میں اکسانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ یہ ایف آئی آر ایم پی کے خلاف 24 نومبر کو ہونے والے تشدد کے لیے لوگوں کو اکسانے کے لیے درج کی گئی تھی۔ سنبھل میں 24 نومبر کو تشدد ہوا تھا۔ عدالت کے حکم پر پہلا سروے 19 نومبر کو جامع مسجد میں کیا گیا۔ اس کے بعد ایک بار پھر صبح تقریباً 7 بجے جب عدالت کے مقرر کردہ ایڈوکیٹ کمشنر اور ان کی ٹیم کے چھ ارکان دوسرے مرحلے کے سروے کے لیے مسجد گئے تو تشدد پھوٹ پڑا۔ اس تشدد میں پانچ افراد ہلاک اور متعدد شدید زخمی ہو گئے۔ یہی نہیں کچھ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read