![](https://urdu.bharatexpress.com/wp-content/uploads/2025/02/Gaza-Trump-Netanyahu.jpg)
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ سے متعلق حیران کن پلان تیار کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دہائیوں پرانے مغربی ایشیا بحران کوحل کرنے کے لئے ایک منصوبہ کی تجویزپیش کی ہے، لیکن اس تجویز سے ان کی ذہنیت کی عکاسی ہو رہی ہے اور وہ غزہ کی عوام کوان کی زمین سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ کی اس تجویزمیں غزہ کی پٹی پرامریکہ کا قبضہ اوریہاں رہنے والے فلسطینیوں یا بے گھرہونے والے لوگوں کوپڑوسی ممالک مصراوراردن میں پناہ لینے کے لئے بھیجنا شامل ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہوکے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ میں مضبوطی سے مانتا ہوں کہ غزہ پٹی، جواتنے دہائیوں سے موت اورتباہی کی علامت رہی ہے، اس کے آس پاس کے لوگوں کے لئے بہت خراب حالات ہیں۔ خصوصی طورپرجولوگ وہاں رہتے ہیں، ان لوگوں کے لئے لمبے وقت سے پریشانی کا باعث رہی ہے۔
امریکی صدرٹرمپ نے کہی تھی یہ بات
امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں انسانی دلوں کے ساتھ دلچسپی رکھنے والے دیگرممالک میں جانا چاہئے۔ ان میں سے کئی ایسے ہیں، جوایسا کرنا چاہتے ہیں اورمختلف ڈومین کی تعمیرکرنا چاہتے ہیں، جوغزہ میں رہنے والے 18 لاکھ فلسطینیوں کے قبضے میں رہے گا۔ اس سے ہلاکت اورتباہی ختم ہوجائے گی اورظاہرہے ان لوگوں کی پریشانی ختم ہوجائے گی۔ امریکہ غزہ کی پٹی پرقبضہ کرلے گا اورہم اس کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کی ذمہ داری نبھائیں گے اورسائٹ پرموجود سبھی خطرناک بموں اوردیگر ہتھیاروں کو برباد کرنے کی ذمہ داری لیں گے۔ سائٹ کوبرابرکریں گے اورتباہ ہوچکی عمارتوں کوٹھیک کریں گے۔ ایک ایسی اقتصادی ترقی کریں گے، جوعلاقے کے لوگوں کے لئے لامحدود تعداد میں نوکریاں اوررہائش گاہ فراہم کرے گا۔
ڈونالڈ ٹرمپ کا کیا ہے منصوبہ؟
ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ نے غزہ کوایک سیاحتی اورکاروباری مرکزکے طورپردوبارہ تعمیرکرنے کا تصورکیا ہے، جو ان کے بقول “مشرق وسطیٰ کا رویرا” بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ وہ خود بھی ایک ریئل اسٹیٹ ڈیولپرتھے۔ اس وجہ سے اس چیزنے اکثر ان کی جیوپولیٹیکل سوچ کومتاثرکیا ہے۔ وہ پیچیدہ سفارتی چیلنجزکوجائیداد کے سودوں اوراقتصادی ترقی کے نظریے سے بھی دیکھتے ہیں۔
نقصان کی بھرپائی میں لگے گا لمبا وقت
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یواین ای پی) نے کہا ہے کہ غزہ میں ہونے والے نقصان کی مرمت میں کافی وقت لگے گا۔ اس جنگ کی وجہ سے پانی اورصفائی کے مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں۔ کیمپوں اورپناہ گاہوں کے ارد گرد کوڑا کرکٹ بڑھنے کے بارے میں وارننگ جاری کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی تباہ شدہ سولرپینلزاوراستعمال ہونے والے ہتھیاروں سے خارج ہونے والے کیمیکلزسے مٹی اورپانی کی سپلائی کے آلودہ ہونے کے خطرے کے بارے میں بھی وارننگ دی گئی ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، تباہی اپنے پیچھے 50 ملین ٹن سے زیادہ ملبہ چھوڑگئی ہے۔
بھارت ایکسپریس اردو۔