Bharat Express

Gaza

جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ میں ہر روز انسانی امداد کے 600 ٹرکوں کو جانے کی اجازت دی جائے گی۔ ان میں سے 50 ایندھن لے جانے والے ٹرک اور 300 ٹرک شمال کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جہاں عام شہری سنگین صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔

ہگاری نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق، جنگ بندی اس وقت تک عمل میں نہیں آئے گی جب تک کہ حماس اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرتا ہے۔IDF کے مطابق، کچھ عرصہ قبل اس نے شمالی اور وسطی غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر توپ خانے سے گولہ باری اور کئی ڈرون حملے کیے تھے۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں میں 46000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔  اسرائیل نے 17000 سے زائد جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے، حالانکہ اس بارے میں کوئی واضح ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر جو بائیڈن اور نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ’درجنوں یرغمالیوں اور ان کے اہل خانہ کی تکالیف‘ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے کو آگے بڑھانے میں مدد کی۔

جورڈن نے اس نقشے کو اسرائیل کی توسیع پسندانہ منصوبے کا حصہ بتایا ہے۔ عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے اسے اکسانے کی کارروائی قرار دیا ہے ۔ انہوں نےخبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے قدم  انتہا پسندی کو بڑھاوا دے سکتے ہیں۔

حوثی گروپ گزشتہ سال اکتوبر میں غزہ تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے بحیرہ احمر میں ’اسرائیل سے منسلک‘ جہاز رانی کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔ اس کے علاوہ وہ باقاعدگی سے اسرائیلی شہروں پر راکٹ اور ڈرون حملے کر رہا ہے۔ حوثی گروپ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت ظاہر کرنے کے لیے ایسا کر رہا ہے۔

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں۔ آئی ڈی ایف کے تازہ ترین حملے میں 27 فلسطینی شہید جبکہ 150 سے زائد زخمی ہوئے۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے باعث غزہ میں شدید سردی میں خیمے میں رہنے پر مجبور تین ہفتے کی بچی جاں بحق ہو گئی۔

امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر (2 دسمبر) کو حماس کے خلاف سخت بیان دیا۔ انہوں نے حماس کو غزہ کی پٹی میں یرغمال بنائے گئے لوگوں کی رہائی کے حوالے سے خبردار کیا۔

منگل کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد لبنانی فوج ایک بار پھر اس کی سرزمین پر قبضہ کر لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگلے 60 دنوں کے دوران، اسرائیل آہستہ آہستہ اپنی باقی افواج کو واپس بلا لے گا۔