Bharat Express

Sambhal Violence Case

جمعیت علماء ہند کا کہنا ہے کہ مولانا محمود مدنی سنبھل کے حالات سے بہت غمزدہ ہیں، اس لئے چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس آف انڈیا از خود ان حالات کا نوٹس لیں۔ جمعیت آئین کے محافظ چیف جسٹس آف انڈیا کے پاس آئی ہے اورامید کرتی ہے کہ وہ انصاف کے علمبردار کے طورپراس درخواست پرفوری غورکریں گے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سنبھل سانحہ لاقانونیت، نا انصافی اورظلم وبربریت کی ایک زندہ تصویرہے، جسے ملک ہی نہیں پوری دنیا کے لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، یہ سانحہ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ یک رخی اور نظریاتی سیاست ملک کوکہاں لے کر آگئی ہے، قانون کے محافظ قاتل بن گئے ہیں، برسوں سے پھیلائی گئی نفرت اب بندوق کی گولیوں تک آگئی ہے۔

سنبھل کی گلیوں میں سناٹا ہے۔ انتظامیہ نے دوکانیں بند کرنے کے احکامات نہیں دیئے گئے ہیں، لیکن لوگ گھروں میں ہیں۔ سنبھل میں 48 گھنٹے پہلے جو ہوا، اس کا خوف ابھی بھی لوگوں کے دلوں میں ہے۔

سنبھل تشدد سے متعلق سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادونے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس جھوٹی کہانی بتا رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی سربراہ نے مطالبہ کیا ہے کہ مہلوکین کے اہل خانہ کی حکومت مدد کرے۔

سنبھل میں کل ہوئے تشدد کے بعد آج صورتحال قابو میں ہے۔ یہاں پرانٹرنیٹ بند کردیا گیا اوراسکولوں میں بھی چھٹی کا اعلان کردیا گیا ہے۔ پولیس نے اب تک 2750 لوگوں پرایف آئی آردرج کیا ہے۔

نائب امیرجماعت اسلامی ملک معتصم خان نے واقعہ کی غیرجانبدارانہ عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ متعلقہ پولیس افسران کے احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔ ساتھ ہی متاثرین اور ان کے خاندانوں کو انصاف مل سکے۔

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے کہا کہ سنبھل کے چندوسی کی مسجد 50 یا 100 سال پرانی نہیں ہے، وہ ڈھائی سوسال سے بھی زیادہ پرانی ہے۔ عدالت نے مسجد کمیٹی کوبغیرسنے حکم دے دیا۔

شاہی مسجد کے سروے سے متعلق اتوار کو سنبھل میں فساد ہوا۔ اس تشدد میں مسلم طبقے کے چار لوگوں کی موت ہوگئی جبکہ دو درجن سے زیادہ لوگ زخمی ہوگئے۔ اس حادثہ سے متعلق سنبھل کے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔