Bharat Express

Sambhal Violence News: سنبھل تشدد معاملے میں شاہی جامع مسجد کے صدر گرفتار، پولیس نے کہا- ان کا رول ٹھیک نہیں

سنبھل میں کل ہوئے تشدد کے بعد آج صورتحال قابو میں ہے۔ یہاں پرانٹرنیٹ بند کردیا گیا اوراسکولوں میں بھی چھٹی کا اعلان کردیا گیا ہے۔ پولیس نے اب تک 2750 لوگوں پرایف آئی آردرج کیا ہے۔

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے صدر ظفر علی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

Sambhal Violence Update: سنبھل واقع شاہی جامع مسجد میں اتوار (24 نومبر) کودوسری بار ٹیم سروے کرنے پہنچی تھی۔ اس دوران تشدد ہوگیا تھا اوربھیڑنے کئی گاڑیوں کوآگ کے حوالے کردیا۔ اس تشدد میں چارلوگوں کی موت ہوگئی ہے، جبکہ کئی انتظامی افسران کے ساتھ پولیس کے کئی جوان زخمی ہوگئے۔ اس معاملے میں پولیس نے اتوارکوکئی لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔ اسی ضمن میں آج یعنی پیر(25 نومبر) کو بھی پولیس شاہی جامع مسجد کے صدرظفرعلی کوپولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس نے میڈیا کی موجودگی میں ظفرعلی کوحراست میں لیا۔

‘آپ کا رول خراب ہے’

پولیس کارروائی اورگرفتاری پرشاہی جامع مسجد کے صدرظفرعلی نے سوال کھڑے کئے ہیں۔ انہوں نے پولیس کی کارروائی کے وقت پوچھا کہ میرا کیا قصورہے، مجھے کیوں گرفتارکیا جا رہا ہے۔ اس پرپولیس نے کہا کہ الزام یہ ہے کہ آپ کا رول ٹھیک نہیں ہے، اس لئے حراست میں لے رہے ہیں۔ شاہی جامع مسجد کے صدرظفر علی کوحراست میں لئے جانے کی پہلے پولیس نے تردید کی تھی۔  حالانکہ اترپردیش پولیس نے کہا کہ شاہی جامع مسجد کے صدر کو ثبوتوں کی بنیاد پرحراست میں لیا گیا ہے۔

رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمٰن برق پر درج ہوا مقدمہ

سنبھل کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کرشنا کمار نے میڈیا کو بتایا کہ تشدد میں زخمی سب انسپکٹرایکتا چوکی انچارج دیپک راٹھی نے 800 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق اوررکن اسمبلی  نواب اقبال کے بیٹے سہیل اقبال کونامزد ملزم بنایا گیا ہے۔ ان لوگوں پر ہجوم کو مشتعل کرنے کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  Sambhal Violence Case: سی او نے گالی دی اورلاٹھی چارج کرایا، تب چلے پتھر… اکھلیش یادو نے کہا- حکومت نے کرایا سنبھل میں فساد

دراصل، سنبھل میں شاہی مسجد کے سروے سے متعلق اتوارکے روزتشدد ہوا تھا۔ اس تشدد میں چارلوگوں کی موت ہوگئی جبکہ دودرجن سے زیادہ لوگ زخمی ہوگئے۔ اس حادثہ سے متعلق سنبھل کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق اوروہاں کے رکن اسمبلی نواب اقبال کے بیٹے سہیل اقبال کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ان دونوں لوگوں پرالزام ہے کہ انہوں نے ہی تشدد کی سازش کی جبکہ رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کا کہنا ہے کہ وہ وہاں موجود بھی نہیں تھے۔ اس کے باوجود بھی ایف آئی آردرج کی گئی۔ ابھی تک اس تشدد میں 7 ایف آئی آرمیں کل 2750  نامعلوم افرادپرمقدمہ درج کیا گیا ہے اور25 افراد کی گرفتاری کی جانکاری پولیس نے دی ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read