Bharat Express

Yogi Government

آئی اے ایس آننجنے کمارسنگھ نے فتح پور کو ٹریفک جام سے نجات دلانے اورسڑک کو چوڑا کرنے کے لئے شہر میں بڑے پیمانے پر استعمال کئے جانے والے بلڈوزر چلوائے تھے۔ 

سپریم کورٹ نے مختارانصاری کے بڑے بیٹے عباس انصاری کو تین دنوں کے لئے راحت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے عباس انصاری کو اپنے والد مختارانصاری کی قبرپر فاتحہ پڑھنے کی اجازت دی۔

یوگی حکومت کے کابینہ وزیر اور نشاد پارٹی کے صدر ڈاکٹر سنجے نشاد نے مختار انصاری کے خاندان کو متاثرہ خاندان بتایا ہے۔ اس کے پیچھے سنجے نشاد نے دلیل بھی دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مختار انصاری کے خاندان کے بارے میں جس طرح کی باتیں کی جا رہی ہیں وہ درست نہیں۔

یوپی حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا کہ اس نے ہائی کورٹ کے حکم کو قبول کر لیا ہے۔ مدرسہ کی وجہ سے حکومت کو سالانہ 1096 کروڑ روپے کا خرچہ ہو رہا تھا۔ مدارس کے طلباء کو دوسرے اسکولوں میں داخل کیا جائے گا لیکن درخواست گزاروں نے دلیل دی کہ اس حکم سے 17 لاکھ طلباء اور 10 ہزار اساتذہ متاثر ہوں گے۔

مختارانصاری کی موت پران کے بھائی اورغازی پور سے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ نہ سوچے کہ مختارکی موت سے کہانی ختم ہوگئی ہے۔ بلکہ ابھی تو کہانی شروع ہوئی ہے۔ 

مختار انصاری جو قتل سمیت کئی مقدمات میں سزا یافتہ تھے، باندہ جیل میں بند تھے۔ جمعرات کو وہ ہائی سکیورٹی سیل میں بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے۔ جس کے بعد انہیں رانی درگاوتی میڈیکل کالج لے جایا گیا، جہاں ان کی موت ہوگئی۔

قافلے میں موجود مختار کے وکیل نسیم حیدر نے بتایا کہ انصاری کی لاش ان کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری، بہو نکہت انصاری اور دو کزنوں کے حوالے کر دی گئی۔ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر پولیس اہلکاروں کی 24 گاڑیاں قافلے میں شامل ہیں اور دو گاڑیاں انصاری کے خاندان کی ہیں۔

باندہ کورٹ کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ بھگوان داس گپتا نے مختارانصاری کی موت کی عدالتی جانچ کے احکامات دیئے ہیں۔ ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ گریما سنگھ کو اس معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

مختارانصاری کی لاش کو غازی پور کے محمد آباد واقع کالی باغ قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ قبرستان مختارانصاری کے غازی پوررہائش گاہ سے نصف کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ ذرائع کے مطابق، اسی قبرستان میں مختارانصاری کے والدین کی بھی قبرہے۔

مئوکے سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کی موت ہوگئی ہے۔ انہیں 28 مارچ کی رات باندہ میڈیکل کالج میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد داخل کرایا گیا تھا، لیکن اہل خانہ نے سلو پوائزن دیئے جانے کا الزام لگایا ہے۔