ایڈوکیٹ سپریم کورٹ زیڈ کے فیضان نے وارانسی کے اودے پرتاپ سنگھ کالج میں نمازِ جمعہ ادا کرنے سے روکے جانے پر اپنے سخت رد عمل کا اظہارکیا ہے۔
نئی دہلی: پیوپلس اویرنس فورم کے صدر اور ایڈوکیٹ سپریم کورٹ زیڈ کے فیضان نے وارانسی کے اودے پرتاپ سنگھ کالج میں نمازِجمعہ ادا کرنے سے روکے جانے پر اپنے سخت ردعمل عمل کا اظہارکرتے ہوئے حکومت کے اس قدم کی بھرپورمذمت کی- انہوں نے کہا کہ ایڈمنسٹریشن نے لاء اینڈ آرڈرکا بہانہ بنا کرگزشتہ 3 دسمبر سے اس میں نمازپڑھنے پرپابندی عائد کررکھی ہے جبکہ کالج کے وجود میں آنے سے قبل ہی سے یہ مسجد وہاں موجود ہے اور اس میں باقاعدہ نمازادا ہوتی رہی ہے، ایسے میں امن وقانون کا بہانہ بنا کرنمازنہیں ادا کرنے دینا انتہائی قابل افسوس اورباعث تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرمذہبی امورمیں مداخلت کا یہ اصول مان لیا گیا توکل کو کوئی بھی کسی مسجد کو لے کراعتراض کردے گا اوروہاں لاء اینڈ آرڈرکے نام پرنمازادا نہیں کرنے دی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ لاء اینڈ آرڈربرقراررکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ اس کا مطلب یہ ہرگزنہیں کہ جس پروگرام کوچاہیں ہونے دے اور جسے چاہیں، اسے نہیں دیں۔ حکومت کی ذمداری تھی کہ وہ ہرحال میں وہاں نماز ادا کرانے کا انتظام کرتی اور جواس میں رخنہ ڈالتے ان کے خلاف کاروائی کرتی مگر اس نے الٹے نماز پر ہی روک لگا دی ہے حتٰی کہ جمعہ تک نہیں ہونے دے رہی ہے۔
زیڈ کے فیضان نے کہا کہ ملک ہندو مسلم منافرت کی آگ میں پہلے سے ہی جھلس رہا ہے اوربھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکاریں اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے اس میں مزید گھی ڈالنے کا کام کررہی ہیں، جوکسی طرح بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ سنبھل میں جس طرح مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی جا رہی ہے، وہ ناقابل برداشت ہے اوراگر یہ سلسلہ جاری رہا تواُس کے اثرات پورے ملک پر مرتب ہوں گے اورملک میں بدامنی پھیلے گی۔
سپریم کورٹ کے وکیل اور دانشور زیڈ کے فیضان نے مزید کہا کہ ملک کا سب سے اہم مسئلہ فرقہ پرستی کی آگ کوٹھنڈا کرنے کا ہے اور یہ ان تمام سیاسی جماعتوں کی ذمے داری ہے جوسیکولرازم اورہندوستان کے دستورمیں یقین رکھتی ہیں کہ وہ فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف کھڑی ہوں اوراس منافرت کی آگ سے ملک کو باہرنکالنے کام کریں بصورت دیگرمسلمانوں یا ملک کا چاہے جو بھی حال ہو، خود ان کا وجود بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹرامبیڈکرکے تعلق سے امت شاہ کے بیان کو لے کرجس طرح تمام سیاسی پارٹیوں نے اپنے تیوردکھائے، وہ تیوریہاں دیکھنے کوکیوں نہیں مل رہا ہے جبکہ میری نگاہ میں ملک میں بڑھتا ہوا ہندومسلم منافرت کا مسئلہ اس سے کہیں زیادہ اہم ہے۔
بھارت ایکسپریس۔