Bharat Express

Sambhal Violence: سنبھل کی شاہی جامع مسجد کی گلیوں میں خوف وہراس کا ماحول، دوکانیں بند اوربڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات

سنبھل کی گلیوں میں سناٹا ہے۔ انتظامیہ نے دوکانیں بند کرنے کے احکامات نہیں دیئے گئے ہیں، لیکن لوگ گھروں میں ہیں۔ سنبھل میں 48 گھنٹے پہلے جو ہوا، اس کا خوف ابھی بھی لوگوں کے دلوں میں ہے۔

سنبھل تشدد کے متاثرین سے ملاقات کرنے جا رہے سماجوادی پارٹی کے لیڈران کو انتظامیہ نے روک دیا ہے۔

Sambhal Ground Report: اترپردیش واقع سنبھل کی شاہی جامع مسجد میں سروے کے دوران ہوئی ہنگامہ آرائی میں چارمسلم نوجوانوں کی موت سے علاقے میں خوف وہراس کا ماحول ہے۔ 48 گھنٹے گزرجانے کے بعد بھی عوام کے اندرسے خوف ختم نہیں ہوا ہے۔ حالانکہ پولیس کی طرف دعویٰ کیا جارہا ہے کہ حالات معمول پر ہیں اوراب کسی طرح کا خوف وہراس نہیں ہے، لیکن حالات اس کے برعکس ہیں۔ وییں دوسری طرف کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بڑی تعداد میں پولیس فورس کوتعینات کیا گیا ہے۔

مسجد کے آس پاس کی گلیوں بازاروں میں دوکانیں ابھی بھی بند ہیں۔ حالانکہ انتظامیہ کی طرف سے دوکان کھولنے کی ممانعت نہیں ہے۔ حالانکہ ہفتہ کے روز24 نومبرکوجوکچھ ہوا، جس طریقے سے حالات خراب ہوئے اور گولیاں چلنے سے 4 مسلم نوجوانوں کی ہلاکت ہوئی، اس سے ہرکسی کے اندرخوف وہراس کا ماحول ہے اورکوئی بھی اپنے گھروں سے باہرنکلنے کوتیارنہیں ہے۔

پولیس مسجد کے آس پاس کے علاقوں میں پٹرولنگ کررہی ہے۔ ساتھ ہی سی سی ٹی وی اورڈرون کے ذریعہ بھی نگرانی کی جارہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہم پورے معاملے کی سازش کوسامنے لانے کے لئے کام کررہے ہیں۔ شاید پولیس کی بڑی تعداد میں موجودگی کی وجہ سے لوگوں نے اپنی دوکانیں بند کررکھی ہیں۔ لوگ خود اپنی دوکانیں نہیں کھول رہے ہیں۔ جامع مسجد کے آس پاس جانے والے راستوں پرپولیس تعینات ہے۔ وہیں پولیس اپنی جانچ میں یہ دعویٰ کررہی ہے کہ کچھ لیڈران نے لوگوں کومشتعل کیا تھا اورورغلایا تھا۔

عمران مسعود نے ریاستی وزیرنتن اگروال کودیا جواب

دوسری جانب، بی جے پی لیڈراوریوگی حکومت میں وزیرنتن اگروال نے اس معاملے کونیا موڑدیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ لڑائی ترک اور پٹھانوں کے درمیان بالادستی کی لڑائی ہے۔ اس میں مقامی رکن اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ شامل ہیں۔ دونوں کے اپنے اپنے گروپ ہیں۔ وہیں سماجوادی پارٹی کے لیڈرادے ویرسنگھ اور کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے ان الزامات کوازسرنوخارج کردیا ہے۔ عمران مسعود نے کہا کہ یہ لڑائی مسلم بنام پولیس ہے۔ پولیس نے گولی ماری ہے۔ اس کی تصاویرہیں۔ سماجوادی پارٹی کے لیڈرادے ویر سنگھ نے کہا کہ بی جے پی کی طرف سے یہ سب من گھڑت کہانی ہے، کوئی ذات پات سے متعلق لڑائی نہیں ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read