Bharat Express

Mehbooba Mufti

خبر آئی ہے کہ سپریم کورٹ نے 11 دسمبر بروز سوموار کو اس پر فیصلہ سنانے کا اعلان کیا ہے ۔ سپریم کورٹ میں فیصلے کی تاریخ 11 دسمبر رکھی گئی ہے جس پر اب مرکزی سرکار سے لیکر جموں کشمیر کی سیاسی وسماجی شخصیات کے ساتھ ہی عام عوام کی بھی نظریں ہیں اور خاص طور پر پڑوسی ملک پاکستان بھی اس کی طرف گہر نظر رکھے ہوا ہے۔

جموں وکشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ راہل گاندھی کو راون بتانا بی جے پی کی بوکھلاہٹ اور مایوسی کو دکھاتا ہے، کیا یہی سناتن دھرم سکھاتا ہے، سناتن مذہب تو لوگوں سے محبت کرنا سکھاتا ہے۔

علاقے میں انتخابات کرانے والے عہدیداروں کے مطابق دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی بھی ان انتخابات میں اپنی قسمت آزما رہی ہے۔ AAP نے ان انتخابات میں قسمت آزمانے کے لیے 4 امیدواروں کو موقع دیا ہے۔ یہی نہیں، عہدیداروں نے بتایا کہ کل 25 آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے یہاں ایک پارٹی پروگرام کے موقع پر نامہ نگاروں سے کہا، ''کیا مجھے اپنے خیالات پیش نہیں کرنے چاہئیں؟ میں نے اپنی پارٹی کا موقف بیان کیا تھا اور یہ میرا حق ہے۔

محبوبہ مفتی نے کہا، "یہ بل یو پی اے کے دور حکومت میں راجیہ سبھا میں پاس ہوا تھا، لیکن لوک سبھا میں پاس نہیں ہو سکا کیونکہ کئی علاقائی پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی تھی

مرکزی حکومت نے کئی امریکی مصنوعات جیسے چنے، دال اور سیب پر امپورٹ ڈیوٹی 35 فی صد سے 15 فی صد کر دی ہے۔ یہ ٹیکس ابتدائی طور پر 2019 میں امریکہ کی جانب سے اسٹیل اور ایلومینیم اشیاء پر محصولات بڑھانے کے فیصلے کے جواب میں عائد کیے گئے تھے۔

 محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' (سابقہ ​​ٹویٹر) پر پوسٹ کیا اور اس میں لکھا کہ 'تنوع میں ہندوستان کے اتحاد کے بنیادی اصول کے لیے بی جے پی کی ناپسندیدگی ایک نئی نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ 

Opposition Alliance Meeting Mumbai: ممبئی میں اپوزیشن اتحاد انڈیا کی دو روزہ میٹنگ کا آج دوسرا دن ہے۔ اتحاد کا لوگو آج جاری نہیں ہوا ہے۔ اتحاد کے کنوینر پر ابھی بھی تعطل برقرار ہے۔

بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے التجا نے تھاجیواڑہ میں صحافیوں سے کہا، "یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ وہ اب بچوں میں اس زہر کو پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں نے سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز دیکھی ہیں جن میں بچے نفرت انگیز نعرے لگا رہے ہیں۔

پی ڈی پی کے ترجمان نے کہا، "پارٹی جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل کا مطالبہ کرتی ہے، 5 اگست کو جو کچھ بھی ہوا (2019 میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا فیصلہ) اس نے جموں و کشمیر کے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔