آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بار کارگل میں انتخابات، ووٹنگ آج ہوگی
LAHDC Election In Ladakh: 2019 میں جموں و کشمیر سے علیحدگی کے بعد لداخ میں پہلی بار خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل (LAHDC) کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ آج تقریباً 95,388 ووٹرز 30 رکنی ہل کونسل کی 26 نشستوں پر 85 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ ان 95 ہزار ووٹرز میں سے خواتین ووٹرز کی تعداد تقریباً 45 ہزار ہے۔انتخابات کئے لئے ، صبح 8 بجے سے دوپہر 2 بجے تک ووٹ ڈالے جائیں گے۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی کی فی الحال لداخ کے علاقے میں کوئی موجودگی نہیں ہے۔ پی ڈی پی انتخابی دوڑ سے باہر رہنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیشنل کانفرنس (این سی ) کارگل پریشد میں 10 ارکان کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی ہے۔ کانگریس نے مہینوں پہلے 8 کونسلروں کے ساتھ این سی کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔ لیکن دونوں نے ان سیٹوں پر ایک دوسرے کے خلاف امیدوار کھڑے کرنے کا فیصلہ کیا جہاں بی جے پی کوئی بڑی دعویدار نہیں ہے۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی کی فی الحال لداخ کے علاقے میں کوئی موجودگی نہیں ہے۔ پی ڈی پی نے انتخابی دوڑ سے باہر رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ وہیں نیشنل کانفرنس (این سی ) کارگل پریشد میں 10 ارکان کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی ہے۔ کانگریس نے مہینوں پہلے 8 کونسلروں کے ساتھ این سی کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔ لیکن دونوں نے ان سیٹوں پر ایک دوسرے کے خلاف امیدوار کھڑے کرنے کا فیصلہ کیا جہاں بی جے پی کوئی بڑی دعویدار نہیں ہے۔
انتخابات میں کیا اہم ہے؟
علاقے میں انتخابات کرانے والے عہدیداروں کے مطابق دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی بھی ان انتخابات میں اپنی قسمت آزما رہی ہے۔ AAP نے ان انتخابات میں قسمت آزمانے کے لیے 4 امیدواروں کو موقع دیا ہے۔ یہی نہیں، عہدیداروں نے بتایا کہ کل 25 آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں۔
سیکیورٹی کے حوالے سے کیا انتظامات کیے گئے ہیں؟
مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ میں انتخابات کے منصفانہ انعقاد کے لیے اہم حفاظتی انتظامات بھی کئے گئے ہیں۔ مرکزی سیکورٹی ایجنسیوں کو یہاں تعینات کیا گیا ہے۔ الیکشن حکام کے مطابق ضلع بھر میں قائم کیے جانے والے 278 پولنگ اسٹیشنز میں سے 114 انتہائی حساس اور 99 حساس ہیں۔ سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز (سی اے پی ایف) کی اضافی کمپنیاں پہلے ہی تعینات کی گئی ہیں اور پرامن پولنگ کو یقینی بنانے کے لیے اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں۔
یہ بھی پرھیں: ’سودیش‘فلم کی اداکارہ گایتری جوشی کی کار کو پیش آیا حادثہ، اداکارہ حادثے میں محفوظ، سوئس جوڑے کی موت
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مقابلہ بی جے پی-کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان ہے
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2018 میں کارگل میں ہونے والے انتخابات کے نتائج پر توجہ دیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ان انتخابات میں بی جے پی صرف ایک سیٹ جیت پائی تھی۔ مقامی میڈیا رپورٹس پر یقین کیا جائے تو اس بار مقابلہ بی جے پی-کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان ہے۔ این سی اور کانگریس دونوں اتحاد میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ایسے میں ووٹ ڈالنے کے بعد سب کی نظریں انتخابی نتائج پر لگی ہوئی ہیں۔
بھارت ایکسپریس