Importance of Hindi: اتر پردیش کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر دنیش شرما نے حال ہی میں مدافرا (ہاپوڑ) میں منعقدہ وشو ہندی منچ کی ادبی اور ثقافتی پروقار تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور کئی اہم موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے خاص طور پر انگریزی ذہنیت پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ معاشرے اور ملک کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
بیرونی ممالک کی ترقی اور زبان کی اہمیت
جاپان، جرمنی، روس اور چین جیسے ممالک کی مثال دیتے ہوئے ڈاکٹر شرما نے کہا کہ ان ممالک نے اپنی قومی زبانوں کو اہمیت دی ہے جس کی وجہ سے وہ ٹیکنالوجی، سائنس اور سماجی ترقی میں آگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کو بھی اپنی زبان کو ترجیح دینی چاہیے۔ اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہندی زبان کے استعمال کے لیے ایک انقلاب کی ضرورت ہے اور یہ بچوں میں اقدار کو بیدار کرنے سے ہی ممکن ہے۔
بچوں کو موبائل فون دینے سے بہتر ہے کہ انہیں اقدار دیں
ڈاکٹر شرما نے بچوں کی تعلیم پر بھی گہرے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کل بچوں کو موبائل فون دیا جاتا ہے جس کے ذریعے وہ بری عادتیں سیکھتے ہیں۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر بچوں کو صحیح اقدار دی جائیں تو وہ زندگی بھر اچھے انسان بن سکتے ہیں۔ ڈاکٹر شرما نے کہا کہ ”اگر اقدار کی تربیت نہ کی گئی تو ہمیں مستقبل میں اپنی زندگیوں پر رونا پڑے گا۔“ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بچوں کو رانی لکشمی بائی اور مہارانا پرتاپ جیسی متاثر کن کہانیاں سنائی جانی چاہئیں جس سے وہ قوم پرستی اور ثقافت سے روشناس ہوں گے۔
انگریزی اسکولوں کے بارے میں ڈاکٹر شرما کے خیالات
ڈاکٹر شرما نے انگلش اسکولوں کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بچوں میں انگریزی ذہنیت پیدا ہوگی تو اس کا سماج اور خاندان پر برا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا، ’’ہندی زبان رسومات کی زبان ہے کیونکہ یہ سنسکرت سے نکلتی ہے، اور اسی لیے ہندی میں تعلیم دی جانی چاہیے۔‘‘
-بھارت ایکسپریس