Bharat Express

Aam Aadmi Party

نجف گڑھ کے ایم ایل اے کیلاش گہلوت نے اتوار کو  وزراء کونسل سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہ ہوم، ایڈمنسٹریٹو ریفارمز، آئی ٹی اور ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کے محکموں کے انچارج تھے۔

بیان میں حج کمیٹی کے سابق چیئرمین اشراق نے کہا کہ وہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی قیادت میں دہلی اور ملک میں کانگریس پارٹی کی پالیسیوں اور پروگراموں سے پوری طرح متفق ہیں، کیونکہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہے ہیں۔

دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے نے جمعہ کے روز کہا کہ سی اے کیو ایم کے حکم کے مطابق دہلی میں پابندیوں کے تیسرے مرحلے کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے نفاذ کے لیے ایک مضبوط نگرانی کا نظام تیار کیا گیا ہے۔ اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرے گا تو 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ دہلی کے اندر نجی تعمیرات اور انہدام کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔

دہلی کی سی ایم آتشی نے بھی عآپ کی اس جیت پر ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دلت مخالف بی جے پی نے ایک سازش رچی اور میئر کے انتخابات میں تاخیر کی۔ لیکن ایک بار پھر بابا صاحب کے آئین کی جیت ہوئی ہے۔

ایم سی ڈی میں عام آدمی پارٹی اور بی جے پی دونوں ہی اس الیکشن میں کامیابی کے حصول کے لئے کوشاں ہے ۔ اس کے لیے دونوں جماعتوں نے اپنی اپنی  حکمت عملی تیار کرلی ہے۔

دیویندر یادو نے کہا کہ عام آدمی پارٹی اور بی جے پی گزشتہ 11 سالوں سے دہلی کے عوام سے جھوٹے وعدے کرکے دوہری پالیسی پر کام کررہے ہیں اور دہلی کےعوام سخت پریشان ہیں۔

سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ د ہلی کے ساتوں ارکان پارلیمنٹ بی جے پی کے ہیں اور وہ بھی کوئی کام نہیں کرتے۔ اگر آپ نے غلطی سے بی جے پی کو ووٹ دیا تو یہ دہلی کو یوپی اور بہار میں بدل دیں گے۔

راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ نے اتوار کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، "ملک کی 22 ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے لیکن کہیں بھی مفت بجلی، پانی، خواتین کے لیے مفت بس سفر، دہلی جیسے سرکاری اسکول، محلہ کلینک اور فرشتے یوجنا نہیں ہیں۔ "

شاہنواز حسین نے کہا کہ پہلے کیجریوال کہتے تھے کہ پنجاب میں پرالی جل رہی ہے، آج ہریانہ پر الزام لگا رہے ہیں۔ کیونکہ پنجاب میں کیجریوال کی حکومت ہے۔ عام آدمی پارٹی پنجاب اور دہلی دونوں میں اقتدار میں ہے۔ لیکن آلودگی کیوں کم نہیں ہو رہی؟ انہیں اس کا جواب دینا چاہئے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق، وقف ترمیمی بل 2024 سے متعلق وزیرمحصولات اورافسران میں تنازعہ ہوگیا تھا۔ ذرائع کے حوالے سے خبر ہے کہ وقف ترمیمی بل سے متعلق حکومت کی جانب سے سی ای اونے بنائی تھی، جسے ایڈمنسٹریٹراشونی کمارنے بدل دیا تھا۔