Bharat Express

Israel-Palestine War

نیتن یاہو نے اپنے مذاکرات کاروں پر زور دیا کہ "جنگ اپنے تمام اہداف حاصل کرنے کے بعد ہی ختم ہو گی،اس سے ایک لمحہ پہلے بھی ختم نہیں ہوگی۔وزیر اعظم نے بارہا کہا ہے کہ ان کےاہداف میں حماس کی مکمل شکست شامل ہے جو کہ جنگ بندی کی طرف کسی بھی اقدام سے متصادم ہے۔

 اسرائیل اورلبنان کی جنگجو گروپ کے درمیان لڑائی تیز ہوگئی ہے۔ جنگجوگروپ نے کہا ہے کہ اس نے ایک دن پہلے اسرائیلی ہوائی حملے میں ایک سینئرکمانڈرکے قتل کا بدلہ لینے کے لئے شمالی اسرائیل میں 200 سے زیادہ راکٹ داغے اور ڈرون اڑائے۔

حزب اللہ کے اس حملے کے بعد اسرائیل نے اپنے شمالی سرحدی علاقے میں کسی جانی نقصان کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا جہاں سے زیادہ تر کمیونٹیز کا انخلا کر لیا گیا تھا۔ لیکن اسرائیلی حکام نے فوری طور پر کہا کہ اس نے جوابی کارروائی میں جنوبی لبنان میں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی فوج نے الزام عائد کیا ہےکہ حماس اسپتال کی سہولیات کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کررہا ہے اور اس نے اسپتال کو ایک ٹنل کی شکل دی ہوئی ہے تاہم ابو سلمیہ اور اسپتال کے دیگر اسٹاف نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

غزہ میں صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں سے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی کل تعداد اب 37,834 تک پہنچ گئی ہے۔ اکتوبر 2023 میں فلسطینی اسرائیل تنازع شروع ہونے کے بعد سے اب تک 86,858 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

امریکی صدرجوبائیڈن نے غزہ میں اسرائیلی شہریوں کی ہلاکتوں کے خدشات کے پیش نظر مئی سے کچھ بھاری بموں کی فراہمی میں تاخیرکی ہے۔ ساتھ ہی انتظامیہ بھی اس معاملے میں کسی قسم کی تجویز سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ اسرائیل نے امریکہ کے اس قدم پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہوائی حملے جاری ہیں۔ اب تک 37 ہزار سے بھی زیادہ فلسطینی لوگوں کی جان جاچکی ہے۔ ایک طرف 7 اکتوبرکے حماس کے حملے سے متعلق اسرائیلی کارروائی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے تو دوسری طرف ایک دوسری رپورٹ دنیا بھر میں بحث کا موضوع ہے۔ رپورٹ میں کچھ دستاویزوں کے بنیاد پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے کچھ سینئر افسران کے پاس حماس کے حملے سے متعلق خفیہ جانکاری پہلے سے تھی۔

غزہ جنگ کی شروعات کے بعد امریکہ نے پہلی بار کسی اسرائیلی گروپ پرپابندی لگائی ہے۔ جس ٹی ایس اے وی 9 پرپابندی لگائی گئی، اس کے اوپر غزہ جارہی انسانی امداد میں رخنہ اندازی کرنے کا الزام لگا ہے۔

امریکی تجویز میں پائیدار جنگ بندی ہے نہ ہی غزہ کی پٹی سے مکمل اسرائیلی انخلا شامل ہے،یہ ایک سازش ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ تین مراحل کے درمیان باہمی ربط اور ٹائم ٹیبل بھی موجود نہیں ہے۔ یہ 42 دنوں کے لیے جنگ بندی ہے جس میں متعدد قیدیوں کے تبادلے کے ساتھ کچھ اہل علاقوں سے دشمن کا انخلا شامل ہے۔

اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں لائی گئی جنگ بندی تجویز کی حمایت میں کونسل کے 14 اراکین نے ووٹ دیا ہے جبکہ روس ووٹنگ میں شامل نہیں ہوا۔ حماس نے تجویز منظور کرنے کا استقبال کیا اور ایک بیان میں کہا کہ وہ ثالثوں کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔