Bharat Express

Israel Hamas War: اسرائیل-حماس جنگ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ، حماس مستقل جنگ بندی کی شرط سے دستبردار

اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہونے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کواسرائیل کے جنگی اہداف کے حصول میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔ جب تک اسرائیل اپنے اہداف حاصل نہ کرلے اس وقت تک ہمیں جنگ جاری رکھنا ہوگی۔

hamas 1

امریکی خفیہ ایجنسی نے اسرائیل-حماس کے درمیان جنگ بندی سے متعلق بڑا دعویٰ کیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہونے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کواسرائیل کے جنگی اہداف کے حصول میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔ جب تک اسرائیل اپنے اہداف حاصل نہ کرلے اس وقت تک ہمیں جنگ جاری رکھنا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے تحت غزہ کی سرحد سے حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ کوروکنا چاہئے اورہزاروں عسکریت پسندوں کوشمالی غزہ واپس جانے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔

بنجامن نیتن یاہونے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل زندہ قیدیوں کی سب سے بڑی تعداد کی واپسی کے لئے کام کرے گا۔ یہ بات اس وقت سامنے آئی ہے، جب حماس کے ایک رہنما نے اتوارکے روز’اے ایف پی‘ کوبتایا کہ تحریک نے قیدیوں کی رہائی پرجنگ روکے بغیراورمستقل جنگ بندی شرط کے بغیرہی مذاکرات شروع کرنے پراتفاق کیا ہے۔ ان کا یہ بیان امریکہ، مصراورقطرکی جانب سے ثالثی کی نئی کوششوں کے دوران آیا ہے، جس میں اسرائیل اورحماس پرزوردیا گیا ہے کہ وہ 9 ماہ سے جاری جنگ کو روکنے کے لئے مذاکرات میں شامل ہوں۔

اس اہلکارنے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پرکہا کہ “حماس کو قیدیوں کے معاملے پرمذاکرات کرنے کے لیے اسرائیل کو مکمل، مستقل جنگ بندی پر راضی کرنے کی ضرورت ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “اس قدم کونظراندازکیا گیا، کیونکہ ثالثوں نے عہد کیا تھا کہ جب تک قیدیوں کی بات چیت جاری رہے گی، جنگ بندی جاری رہے گی‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ “حماس مستقل جنگ بندی کے لیے اپنی شرط سے پیچھے ہٹ گئی ہے، کیونکہ اس نےطے کیا ہے کہ مستقل جنگ بندی کے بغیرمذاکرات شروع ہوں گے”۔

حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اس سے قبل حماس کے مستقل جنگ بندی کے مطالبات کی شدید مخالفت کی تھی۔ نیتن یاہونے تصدیق کی کہ وہ حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے، جس نے 2007 سے غزہ کی پٹی کوکنٹرول کررکھا ہے۔ 31 مئی کو امریکی صدرجو بائیڈن نے ایک منصوبہ پیش کیا، جوان کے بقول اسرائیل نے تجویزکیا تھا۔ اس میں پہلے مرحلے میں 6 ہفتے کی جنگ بندی اورفلسطینی عسکریت پسندوں کے ہاں موجود یرغمالیوں کی رہائی کی شرط رکھی گئی ہے۔ اسرائیلی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا جمعے کو قطری ثالثوں کے ساتھ بات چیت کے بعد دوحہ سے روانہ ہوئے جس میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نیتن یاہو کے دفتر کے ترجمان نے کہا کہ “اگلے ہفتے اسرائیل غزہ کی پٹی میں جنگ بندی پر بات چیت کو بحال کرنے کے لیے اپنے ایلچی بھیجنا دوبارہ شروع کرے گا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقوں کے درمیان اختلافات برقرار ہیں۔ مذاکرات سے واقف ذرائع کے مطابق ’سی آئی اے‘ کے ڈائریکٹر ولیم برنز بدھ کو دوحہ پہنچیں گے۔

حماس کے رہنما نے اتوارکے روزفرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ مصراورترکیہ معاہدے تک پہنچنے کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ “اگر اسرائیل نے پچھلے ادوار کی طرح مذاکراتی عمل میں خلل نہ ڈالا حماس کو توقع ہے کہ مذاکرات میں دو سے تین ہفتے لگ جائیں گے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “گیند اسرائیلی کورٹ میں ہے۔ اگر وہ کسی معاہدے پر پہنچنا چاہتے ہیں تو یہ بہت ممکن ہے”۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حماس نے “ثالثوں کو مطلع کیا کہ وہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں روزانہ 400 ٹرکوں تک امداد لانا چاہتی ہے اورچاہتی ہے کہ اسرائیلی فوج فلاڈیلفیا کے محور اور رفح کراسنگ سے پیچھے ہٹ جائے”۔

بھارت ایکسپریس۔