Bharat Express

Israel Hamas War

اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اس وقت امریکہ کے دورے پرہیں، جہاں ان کا کانگریس کوخطاب کرنے کا پروگرام ہے۔ اس پروگرام کے بعد ان کی امریکی صدر جو بائیڈن سے ملنے کا امکان ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیل کے حملے میں اب تک غزہ علاقے میں 39 ہزارسے زیادہ فلسطینی مارے جاچکے ہیں اور 89 ہزارسے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت صحت کی فہرست میں فوجی اورعام شہری دونوں کوشامل کیا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہونے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کواسرائیل کے جنگی اہداف کے حصول میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔ جب تک اسرائیل اپنے اہداف حاصل نہ کرلے اس وقت تک ہمیں جنگ جاری رکھنا ہوگی۔

ایک فلسطینی اہلکار نے کہا کہ اگر اسرائیل اس تجویز کو قبول کرتا ہے تو ہماری کوششوں سے ایک فریم ورک تیار ہو جائے گا۔ اس سے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 9 ماہ سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔

 اسرائیل اورلبنان کی جنگجو گروپ کے درمیان لڑائی تیز ہوگئی ہے۔ جنگجوگروپ نے کہا ہے کہ اس نے ایک دن پہلے اسرائیلی ہوائی حملے میں ایک سینئرکمانڈرکے قتل کا بدلہ لینے کے لئے شمالی اسرائیل میں 200 سے زیادہ راکٹ داغے اور ڈرون اڑائے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے بھی حزب اللہ کو اپنی پوری صلاحیتوں کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ دکھایا ہے اوراگر جنگ ہوئی تو لبنان کو دوسرے غزہ میں تبدیل کردیا جائے گا۔ اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے لبنان پر حملے کے لئے ایک نئے منصوبے کو منظوری دی ہے۔

امریکی صدرجوبائیڈن نے غزہ میں اسرائیلی شہریوں کی ہلاکتوں کے خدشات کے پیش نظر مئی سے کچھ بھاری بموں کی فراہمی میں تاخیرکی ہے۔ ساتھ ہی انتظامیہ بھی اس معاملے میں کسی قسم کی تجویز سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ اسرائیل نے امریکہ کے اس قدم پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہوائی حملے جاری ہیں۔ اب تک 37 ہزار سے بھی زیادہ فلسطینی لوگوں کی جان جاچکی ہے۔ ایک طرف 7 اکتوبرکے حماس کے حملے سے متعلق اسرائیلی کارروائی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے تو دوسری طرف ایک دوسری رپورٹ دنیا بھر میں بحث کا موضوع ہے۔ رپورٹ میں کچھ دستاویزوں کے بنیاد پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے کچھ سینئر افسران کے پاس حماس کے حملے سے متعلق خفیہ جانکاری پہلے سے تھی۔

غزہ جنگ کی شروعات کے بعد امریکہ نے پہلی بار کسی اسرائیلی گروپ پرپابندی لگائی ہے۔ جس ٹی ایس اے وی 9 پرپابندی لگائی گئی، اس کے اوپر غزہ جارہی انسانی امداد میں رخنہ اندازی کرنے کا الزام لگا ہے۔

اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں لائی گئی جنگ بندی تجویز کی حمایت میں کونسل کے 14 اراکین نے ووٹ دیا ہے جبکہ روس ووٹنگ میں شامل نہیں ہوا۔ حماس نے تجویز منظور کرنے کا استقبال کیا اور ایک بیان میں کہا کہ وہ ثالثوں کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔