Bharat Express

Israel Hamas War

کئی کالج کیمپس میں طلبہ گروپوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔ کچھ یونیورسٹیوں نے کہا کہ طلباء کے احتجاج میں باہر کے لوگ بھی شامل ہو گئے ہیں اور پریشانی پیدا کر دی ہے۔

اسرائیل-حماس کے درمیان جنگ بندی کی نئی تجویز میں 6 ہفتوں کی جنگ بندی کی سفارش کی گئی ہے۔ تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر حماس 20 سے زائد اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کرتا ہے تو اس مدت کومختصرکیا جا سکتا ہے۔

رفح بارڈرپراسرائیل کے حملے کے خطرے کے درمیان اسرائیل-حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات جاری ہے۔ جنگ بندی کے لئے اسرائیل کی تجویز پرجواب دینے کے لئے حماس کا ایک وفد مصر جا رہا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ یہ کوشش رنگ لائے گی۔

حماس گروپ کے ایک سینئر لیڈر نے کہا ہے کہ حماس، اسرائیل کے ساتھ پانچ سال یا اس سے زیادہ وقت کے لئے سیز فائر کرنے پر تیار ہے۔ اس کے علاوہ اگر1967 کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کا قیام ہوجاتا ہے تو وہ اپنے ہتھیار ڈال دے گا اور ایک سیاسی پارٹی بن جائے گا۔

غزہ اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ سال اکتوبر سے مسلسل جنگ جاری ہے۔ اس کے بعد سے پاکستان میں فلسطین کی حمایت میں کئی پرتشدد مظاہرے دیکھے گئے ہیں۔

شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے وزیراعظم مودی سے اس جنگ کو جلد از جلد ختم کرانے کی اپیل کی ہے۔ اس دوران انہوں نے اسرائیل پر نشانہ سادھا۔ 

بھوجپوری اداکار پون سنگھ نے لوک سبھا الیکشن سے متعلق اعلان کیا ہے۔ پون سنگھ کو پہلے بنگال کے آسنسول سے بی جے پی نے ٹکٹ دیا تھا۔

رفح میں اس وقت تقریباً 15 لاکھ کے بے گھرفلسطینی غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں سے یہاں جمع ہیں اوررفح کا یہ چھوٹا سا شہرانتہائی گنجان آباد پناہ گاہ کے طورپرفلسطینیوں کے لئے موجود ہے۔

اسرائیلی فوج خان یونس سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ اسرائیل کا پیچھے ہٹنا فلسطینیوں کے لئے راحت نہیں بلکہ تشویش کی بات ہے۔ اسرائیلی افسران نے اس کے پیچھے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ فوجیوں کی واپسی اگلے پلان کا حصہ ہے، کیونکہ فوج حماس کے آخری گڑھ رفح میں جانے کی تیاری کررہی ہے۔

سید جلال الدین نے کہا کہ حماس سے جنگ تھی تو ہوتی اور جو جنگی قوانین ہیں ان پر عمل کیا جاتا لیکن گریٹر اسرائیل بنانے کا خواب لیے اسرائیل غزہ میں نسل کشی پر آمادہ ہے۔