Bharat Express

Israel-Hamas war: فلسطین میں جنگ بندی:ایک معمہ ہےسمجھنے کا نہ سمجھانے کا،امریکہ کا دعویٰ الگ، حماس کا فیصلہ الگ اور اسرائیل کااعلان الگ

ایک طرف حماس اپنی شرطوں پر جنگ بندی چاہتا ہے تو وہیں دوسری جانب اسرائیل اپنی ضد پر قائم ہے ، درمیان میں امریکہ ایک ایسا راستہ نکالنے کی کوشش کررہا ہے جس پر حماس اور اسرائیل دونوں کیلئے خوشی خوشی چلنا مشکل ہورہا ہے۔

اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی ہوگی یا نہیں ہوگی یہ اب معمہ بنتا چلا جارہا ہے چونکہ ایک طرف حماس اپنی شرطوں پر جنگ بندی چاہتا ہے تو وہیں دوسری جانب اسرائیل اپنی ضد پر قائم ہے ، درمیان میں امریکہ ایک ایسا راستہ نکالنے کی کوشش کررہا ہے جس پر حماس اور اسرائیل دونوں کیلئے خوشی خوشی چلنا مشکل ہورہا ہے،یہی وجہ ہے کہ جنگ بندی کی دو چند حالیہ کوششیں  بری طرح سے ناکام ہوگئیں ہیں  اور اب ایسی کوئی امید دور دور تک نظر نہیں آرہی ہے، حالانکہ دعوے کچھ اور ہیں اور زمینی حقیقت کچھ اور، امریکہ کچھ اور دعویٰ کررہا ہے اور اسرائیل حماس کا موقف کچھ اور ہے۔اب تینوں فریق کے موقف اور دعوے کو آپ پڑھ کر یہ سمجھ سکتے ہیں کہ فی الحال جنگ بندی ایک معمہ بن چکی ہے۔

غزہ کی جنگ ختم کرنے کے لیے نیا امریکی منصوبہ 90 فیصد منظور ہو چکا ہے

امریکی انتظامیہ کے ایک اعلی عہدے دار کے مطابق غزہ کی پٹی میں فائر بندی کے لیے امریکا کا نیا منصوبہ واقعتا 90فیصد منظور ہو چکا ہے۔مذکورہ عہدے دار نے انٹرنیٹ کے ذریعے ایک خصوصی پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ سمجھوتا صرف 18 پیراگراف پر مشتمل ہے۔ ان میں سے 14 پیراگراف پر کام مکمل کر لیا گیا ہے اور یہ سابقہ تجاویز سے مطابقت رکھتے ہیں۔عہدے دار نے واضح کیا کہ بقئی چار میں سے ایک پیراگراف میں خالصتا تکنیکی ترمیم ہے اور دیگر تین کا تعلق قیدیوں کے تبادلے سے ہے۔ حماس کے 2 جولائی کے بیان کی روشنی میں انھیں اب بھی زیر بحث لانے کی ضرورت ہے۔امریکی انتظامیہ کے عہدے دار کے مطابق اس سمجھوتے میں فلاڈلفیا راہ داری کا ذکر نہیں ہے بلکہ اس میں تمام گنجان علاقوں سے اسرائیلی فوج کے انخلا کو فرض کیا گیا ہے۔

فلاڈیلفی راہداری جب تک محفوظ نہیں ہو جاتی، نہیں چھوڑیں گے: وزیراعظم نیتن یاہو

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ مستقل جنگ بندی پر ایک ہی صورت میں آمادہ ہوں گے اگر جنوبی غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقے کو حماس کی بقا کے لیے نہ استعمال ہونے دیا جائے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یروشلم میں پریس کانفرنس سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا کہ ’جب تک ایسا نہیں ہو جاتا ہم وہیں موجود ہیں۔نیتن یاہو نے معاہدے کے پہلے دور میں فلاڈیلفی کوریڈور سے فوجوں کی واپسی کے مطالبے کو ایک مرتبہ پھر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی دباؤ کے باعث دوبارہ واپس جانا مشکل ہو جائے گا۔مستقل جنگ بندی کے لیے اسرائیل نے گارنٹی مانگی ہے کہ جو بھی جنگ کے بعد غزہ کے انتظامات سنبھالے وہ اس راہداری کو حماس کے لیے ہتھیاروں اور سامان کی سمگلنگ کے راستے کے طور پر استعمال ہونے سے روک سکے۔انہوں نے کہا کہ ’کسی کو وہاں موجود ہونے کی ضرورت ہے۔

جنگ بندی مذاکرات کے لیے نئی تجاویزکی ضرورت نہیں: حماس

فلسطینی تحریک مزاحمت اور گیارہ ماہ سے اسرائیلی جنگ کا مقابلہ کرنے والی حماس نے کہا ہے کہ اب مذاکرات کے نام پر نئی نئی تجاویز سننے اور جنگ بندی کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ جو چل رہا ہے اسے چلنے دیا جائےتاکہ اسرائیل پر دباؤ جائے۔حماس کی طرف سے یہ بات اسرائیل کی طرف سے مذاکرات میں سامنے آنے والی بار بار کی کہہ مکرنیوں اور مذاکرات کی آڑ میں فلسطینیوں پر بمباری جاری رکھنے کے علاوہ جنگی دائرہ وسیع تر کرتے جانے کی حکمت عملی کے دوران جمعرات کے روز کہی گئی ہے۔

حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسرائیل کو امریکی صدر جوبائیڈن کے جنگ بندی منصوبے پر لانے کے لیے اب نئی نئی تجاویز نہ دی جائیں بلکہ اسرائیل کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جائے۔ کہا جارہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے ایک نئی جنگ بندی تجویز پیش کرنے کی تیاری جاری ہے۔جمعرات کے روز حماس نے ایک بیان میں کہا ‘ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ایک بار پھر جنگ بندی مذاکرات کا سلسلہ توڑ کر ایسا ماحول چاہتے ہیں کہ اسرائیلی فوج کو اسرائیل اور مصر کے درمیان فلاڈلفیا راہداری سے اپنی فوج نہ نکالنی پڑے۔اس تناظر میں حماس کے اس بیان میں کہا گیا ہے’ ہم اسرائیل کے جال میں پھنسنے سے بچ جانے کے لیے خبر دار کرتے ہیں، اسرائیل کے سارے حربے اس لیے ہیں کہ وہ ہمارے لوگوں کے خلاف اپنی جنگی جارحیت جاری رکھ سکے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read