Bharat Express

Israel Palestine Crisis

پوپ فرانسس نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں جاری خونریزی کے حوالے سے یہ تحقیقات کی جائیں کہ اسرائیلی فوج کے حملے نسل کشی کا باعث ہیں یا نہیں۔ پوپ کی جوبلی سے قبل طبع ہونے والی کتاب کے اہم اقتباسات میں یہ مطالبہ سامنے آیا ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے  سلامتی کونسل سے اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری فلسطینیوں کیخلاف یہودی آباد کاروں کی جاری دہشت گردی روکنے میں مدد کرے۔

فلسطینیوں اور لبنانیوں کے ساتھ سعودی عرب کی یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینیوں اور لبنانیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔لبنان کی صورتحال کے تناظر میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کو مسترد کرتا ہے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ کے ابتدائی مہینوں میں یو آوف گولانٹ پر اعتماد تھا اور وہ بہترین کام کررہے تھے، مگر گزشتہ کچھ مہینوں میں یہ اعتماد ٹوٹ گیا، گولانٹ جنگ کے معاملات پر اختلاف رکھتے تھے اور انہوں نے کابینہ کے فیصلوں کے برعکس بیانات دیے۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیل بھاری جانی نقصان کے سبب حزب اللہ کو دریائے لطانی سے دور دھکیلنے سے دستبردار ہو رہا ہے۔فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ رواں ماہ لبنان اور غزہ میں حماس اور حزب اللہ کے ہاتھوں 62 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

صبح سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے مختلف واقعات میں  آج شہید ہونے والوں کی تعداد 143 ہوگئی ہے۔وہیں دوسری جانب سات اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 43 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔

اسرائیلی حکومت پر قیدیوں کو رہا کروانے کےلیے اپنے شہریوں کا بھی شدید دباؤ ہے کیونکہ 100 کے قریب قیدی اب بھی غزہ میں حماس کی قید میں موجود ہیں۔ آئے روز اسرائیل میں بڑے پیمانے احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں جس میں حکومت سے قیدیوں کو رہا کرانے کےلیے جنگ بندی معاہدے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ عالمی برادری نے جنگ بندی کے لیے مؤثر کردار ادا نہیں کیا، اسرائیل نے اقوام متحدہ کی قراردادوں، عالمی سفارشات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، اسرائیل نے ظلم اور سفاکانہ جارحیت سے 43 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

اہل خانہ نے نیتن یاہو حکومت پر بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ اگر حکومت چاہتی تو شیرل کو بچایا جا سکتا تھا لیکن ضرورت کے وقت حکومت نے آنکھیں بند کر لیں۔آپ کو بتادیں کہ 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے دوران حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل میں ایک میوزک کنسرٹ پر حملہ کیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے لیکن فلسطینی میڈیا آفس کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار بڑھا چڑھا کر پیش کیے گئے ہیں، اس نے کہا کہ اعداد و شمار ہماری اپنی معلومات، استعمال شدہ گولہ بارود یا حملے کی درستگی کو دیکھتے ہوئے صحیح معلوم نہیں ہوتے اور حملے میں ہمارا ہدف حماس تھا۔