Bharat Express

Israel Palestine Crisis

صبح سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے مختلف واقعات میں  آج شہید ہونے والوں کی تعداد 143 ہوگئی ہے۔وہیں دوسری جانب سات اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 43 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔

اسرائیلی حکومت پر قیدیوں کو رہا کروانے کےلیے اپنے شہریوں کا بھی شدید دباؤ ہے کیونکہ 100 کے قریب قیدی اب بھی غزہ میں حماس کی قید میں موجود ہیں۔ آئے روز اسرائیل میں بڑے پیمانے احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں جس میں حکومت سے قیدیوں کو رہا کرانے کےلیے جنگ بندی معاہدے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ عالمی برادری نے جنگ بندی کے لیے مؤثر کردار ادا نہیں کیا، اسرائیل نے اقوام متحدہ کی قراردادوں، عالمی سفارشات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، اسرائیل نے ظلم اور سفاکانہ جارحیت سے 43 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

اہل خانہ نے نیتن یاہو حکومت پر بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ اگر حکومت چاہتی تو شیرل کو بچایا جا سکتا تھا لیکن ضرورت کے وقت حکومت نے آنکھیں بند کر لیں۔آپ کو بتادیں کہ 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے دوران حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل میں ایک میوزک کنسرٹ پر حملہ کیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے لیکن فلسطینی میڈیا آفس کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار بڑھا چڑھا کر پیش کیے گئے ہیں، اس نے کہا کہ اعداد و شمار ہماری اپنی معلومات، استعمال شدہ گولہ بارود یا حملے کی درستگی کو دیکھتے ہوئے صحیح معلوم نہیں ہوتے اور حملے میں ہمارا ہدف حماس تھا۔

حماس کے سربراہ یحییٰ سنوارنے ہلاک کردیا۔ اس کی تصدیق حماس نے بھی کر دی۔ تنظیم نے اپنا نیا سربراہ منتخب کیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کے غزہ میں اسرائیلی آپریشن میں مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل نے ان کے ساتھ اپنا سکور طے کر لیا۔ لیکن نیتن یاہو نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصبوں کو لکھے گئے خط میں خبردار کیا ہے کہ یہ تبدیلیاں کسی بھی قیمت پر ہونی چاہئیں۔ اس خط میں انسانی امداد میں اضافے اور ہتھیاروں کی فراہمی کی امریکی پالیسی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی غزہ اور لبنان پر اسرائیلی حملوں کو رکوانے کی کوششوں پر بات چیت کے لیے بدھ کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے۔سعودی الاخباریہ چینل نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی فوٹیج نشر کی ہے، جو ریاض میں ایرانی وزیر اور ان کے وفد کا استقبال کر رہے ہیں۔

غزہ کی آبادی جنگ کے آغاز سے قبل لگ بھگ 24 لاکھ تھی جس میں سے 80 فی صد سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور ان کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔خیال رہے کہ غزہ کی عسکری تنظیم حماس اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کو امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین سمیت ان کے بیشتر اتحادی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔