Bharat Express

UN pushes for Palestinian state: فلسطین کو جون2025 کے بعد مل سکتی ہے آزادی،بن سکتی ہے خودمختار ریاست،اقوام متحدہ کی اسرائیل کو مقبوضہ فلسطین خالی کرنے کی ہدایت

اسمبلی نے دو ریاستی حل کو حقیقت بنانے کی سفارتی کوششوں میں نئی ​​جان ڈالنے کے لیے جون 2025 میں نیویارک میں ایک اعلیٰ سطحی بین الاقوامی اجلاس طلب کیا ہے، جس کی مشترکہ صدارت فرانس اور سعودی عرب کریں گے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے آج  اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے دستبردار ہو جائے ۔ اس دوران اسمبلی نے  فلسطینی ریاست کے قیام پر بھی زور دیا ہے۔ اس دوران آئندہ سال  جون میں ایک بین الاقوامی کانفرنس بلائی گئی  ہےتاکہ دو ریاستی حل کو  عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی جا سکے۔آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 157-8 ووٹوں سے منظور ہونے والی قرارداد ، جس میں امریکہ اور اسرائیل نے ووٹ نہیں دیا، اور سات غیر حاضر رہے، اسمبلی نے اسرائیل اور فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے بین الاقوامی قانون کے مطابق، غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا ہے۔اسمبلی نے کہا کہ دونوں ریاستوں کو “1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر امن اور سلامتی کے ساتھ ساتھ رہنا چاہیے۔

اسمبلی نے دو ریاستی حل کو حقیقت بنانے کی سفارتی کوششوں میں نئی ​​جان ڈالنے کے لیے جون 2025 میں نیویارک میں ایک اعلیٰ سطحی بین الاقوامی اجلاس طلب کیا ہے، جس کی مشترکہ صدارت فرانس اور سعودی عرب کریں گے۔اسمبلی نے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق، بنیادی طور پر حق خود ارادیت اور ان کی آزاد ریاست کے حق کے حصول کا مطالبہ کیاہے۔یا درہے کہ اقوام متحدہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی کو اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ سمجھتی ہے۔اسرائیل نے 1967 میں غزہ کی پٹی پر قبضہ کیا تھا اور 2005 تک وہاں اپنی فوجیں اور بستیاں برقرار رکھی تھیں۔ اگرچہ وہ واپس ہو گیا ہے لیکن اسے اب بھی وہاں پر قابض طاقت سمجھا جاتا ہے۔

بین الاقوامی عدالت انصاف کے حالیہ فیصلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسمبلی نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ “مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنی غیر قانونی موجودگی کو جلد از جلد ختم کرےاور تمام نئی آباد کاری کی سرگرمیاں روک دیں۔فلسطینی ایلچی ریاض منصور نے کہا کہ فلسطین کا سوال تنظیم کے آغاز سے ہی اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر رہا ہے اور یہ اس کی ساکھ اور اختیار اور بین الاقوامی قانون پر مبنی نظام کے وجود کا سب سے اہم امتحان ہے۔یہ 1947 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد تھی جس نے برطانیہ کے زیر اقتدار فلسطین کو دو ریاستوں میں تقسیم کیا تھا – ایک عرب اور ایک یہودی۔لیکن صرف اسرائیل کے قیام کا اعلان 14 مئی 1948 کو کیا گیا۔ اس سے اسرائیل اور اس کے عرب پڑوسیوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی اور اس جنگ کا انجام آج بھی خطے کے لوگ بھگت رہے ہیں ۔

بھارت ایکسپریس۔