سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والے غیرمعمولی عرب، اسلامی سربراہ کانفرنس میں مشترکہ عرب اسلامک سربراہ اجلاس میں غزہ اور دیگر مقبوضہ علاقوں کی صورتحال پر غور کیا گیااورمسلم ممالک کے رہنماوں نے مسئلہ فلسطین اور لبنان پر متحد ہونے کا دم بھرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایماندارانہ کردار کا مظاہرہ کرے۔ سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ اسرائیل کی مسجد اقصیٰ کے تقدس کی پامالی کی مذمت اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہیں، لبنان پر جاری اسرائیلی حملوں نے لبنان کی خود مختاری کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے سلامتی کونسل سے اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری فلسطینیوں کیخلاف یہودی آباد کاروں کی جاری دہشت گردی روکنے میں مدد کرے۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ اسرائیل غزہ پٹی کے بعد مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے وجود کا خاتمہ چاہتا ہے، انروا پر پابندی کا مقصد دو ریاستی حل سبوتاژ کرنا ہے۔اردوغان نے ریاض میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے آغاز کے دوران خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کشیدگی میں اضافے پر کام کر رہی ہے اور امداد کی ترسیل کی اجازت نہیں دیتی۔ترک صدر نے غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے فوری حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اردوغان نے اسرائیل پر مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی موجودگی کو تباہ کرنے کا الزام لگایا۔
لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی نے لبنان پر اسرائیلی حملے روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملوں سے تباہی کا تخمینہ 5 ارب ڈالر سے بڑھ چکا ہے۔شام کے صدر بشار الاسد نے کہا کہ خطے میں قتل عام اور نسل کشی کی روک تھام وقت کا تقاضا ہے۔مصر کے صدر نے کہا کہ جنگ کے بجائے دو ریاستی حل پر عملدرآمد کیا جائے۔قبل ازیں اتوار کو سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے سربراہ کانفرنس کی وزارتی اجلاس کی صدارت کی، جس میں حکام نے تازہ ترین پیش رفت کا جائزہ لیا اور سربراہی اجلاس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔