Bharat Express

Crown Prince Mohammed bin Salman

حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے سے قبل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اشارہ دیا تھا کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے قریب پہنچ رہا ہے۔ امریکہ ایک عرصے سے ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں مصروف تھا۔

غزہ-اسرائیل جنگ بندی کے درمیان اسرائیل نے غزہ-مصرکاریڈور سے متعلق ایک ایسی شرط رکھ دی ہے، جس پراب سعودی عرب نے بھی اسرائیل کی مذمت کی ہے۔ اسرائیل کی اس شرط کے خلاف سعودی عرب نے مصرکی مکمل حمایت کی ہے۔

سعودی عرب کے وزیر اعظم اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے قتل کا خدشہ ظاہر کردیا۔امریکی میگزین پولیٹیکوکے مطابق محمد بن سلمان نے امریکی ارکان کانگریس سے کہا ہے کہ انہیں قتل کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اٹلی میں منعقدہ جی-7 کے 50ویں سمٹ میں شامل ہونے سے معذرت کی ہے، ساتھ ہی شرکت نہ کرنے کی وجہ بھی انہوں نے بتائی ہے۔

’سعودی پریس ایجنسی‘ کے مطابق حکومت نے فیصل المجفل کو دمشق میں سفیر مقرر کیا ہے جو کہ 2012 کے بعد پہلی بار شام میں کسی سعودی سفیر کی تعیناتی ہے۔سعودیہ نے اس سال کے آغاز میں شام میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولا تھا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ایران کے سابق صدر ابراہیم ریئسی  نے محمد بن سلمان کو دورہ ایران کی دعوت دی تھی۔ارنا کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران کے قائم مقام صدر محمد مخبر کے ستھ ٹیلی فون پر سید ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر گرنے سے موت پر تعزیت کا اظہار کیا۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے مشرقی شہر ظہران میں ملاقات کی ہے۔اتوار کو سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے کہا ہے کہ ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان سٹریٹیجک تعلقات اور مختلف شعبوں میں ان کو بڑھانے کے طریقوں کا جائزہ لیا گیا۔

ایک سوئمنگ پو ل پر منعقد اس شو میں مراکش کی ڈیزائنر یاسمینہ قنزل کے کام کو پیش کیا گیا تھا جس میں زیادہ تر سرخ، خاکستری اور نیلے رنگ کے شیڈز میں ون پیس سوٹ شامل تھے۔ زیادہ تر ماڈلز کے کندھے ڈھکے ہوئے نہیں تھے اور کچھ کی کمر اورپیٹ کا کچھ حصہ دکھائی دے رہا تھا۔

شہزادہ سلمان کے دورے سے قبل بھی سعودی عرب کے دو خصوصی وفود پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ ان میں سعودی وزیر خارجہ اور وہاں کے وزیر سرمایہ کاری بھی شامل تھے۔ پاکستان نے سعودی عرب کو توانائی اور دفاع سمیت کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز چریف نے کہا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ برابری، انصاف اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی پرامن تعلقات کا خواہاں ہے۔ اس تناظر میں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازع کا منصفانہ اور پرامن حل ناگزیر ہے۔