
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی
سپریم کورٹ نے ویر ساورکر کی توہین کیس میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف لکھنؤ کی عدالت کی طرف سے جاری سمن پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کو بھی خبردار کیا کہ وہ غیر ذمہ دارانہ بیانات نہ دیں۔سپریم کورٹ نے کہا کہ مستقبل میں دوبارہ ایسا بیان دیا تو عدالت اس بیان کا نوٹس لے گی۔ عدالت نے کہاکہ آپ نے مہاراشٹر میں ایسا بیان دیا۔ لوگ وہاں ان کی پوجا کرتے ہیں۔ آپ کی دادی نے بھی ساورکر کی تعریف کرتے ہوئے ایک خط لکھا تھا۔ یہاں تک کہ جب مہاتما گاندھی برطانوی حکام کو خط بھیجتے تھے، وہ لکھتے تھے – آپ کا وفادار خادم۔ تو کیا اس وجہ سے آپ مہاتما گاندھی کو بھی انگریزوں کا نوکر کہیں گے؟ مجاہدین آزادی کی توہین کرنا غلط ہے۔
تقریباً ڈھائی سال پہلے راہل گاندھی نے مہاراشٹر کے اکولا میں ویر ساورکر کے بارے میں بیان دیا تھا۔ اس وقت وہ کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا پر تھے اور یاترا مہاراشٹر سے گزر رہی تھی۔ 17 دسمبر 2022 کو وہ مہاراشٹر کے اکولا ضلع میں تھے۔ یہاں انہوں نے ساورکر کو ‘انگریزوں کا نوکر’ کہا تھا جسے برطانوی حکومت سے پنشن ملتی تھی۔
راہل گاندھی کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ان کے موکل کا کسی کو اکسانے کا ارادہ نہیں تھا۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اگر وہ کسی کو اکسانا نہیں چاہتے تھے تو ایسے بیانات کیوں دیئے؟ عدالت نے راہل گاندھی کو سختی سے نصیحت کی ہے کہ کسی کو بھی مجاہدین آزادی کے بارے میں غلط بیانات دینے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے راہل گاندھی سے کہا کہ وہ سیاست دان ہیں، پھر ایسے بیانات کیوں دیتے ہیں، ایسا نہ کریں۔
سپریم کورٹ نے لکھنؤ کی عدالت کی طرف سے جاری سمن پر روک لگاتے ہوئے کہاکہ ہم یہ واضح کر رہے ہیں کہ اگر دوبارہ اس طرح کے بیانات آئے تو ہم از خود نوٹس لیں گے۔ آزادی پسندوں پر تبصرہ کرنے کا حق کسی کو نہیں ہے۔ ایڈوکیٹ نریپیندر پانڈے نے شکایت درج کرائی تھی اور الزام لگایا تھا کہ راہل گاندھی نے یہ بیان بھارت جوڑو یاترا کے دوران ویر ساورکر کی جان بوجھ کر توہین کرنے کی نیت سے دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کا تبصرہ ویر ساورکر کی توہین کرنے کی سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔