Bharat Express

Rahul Gandhi

گزشتہ سال راہل گاندھی نے 12، تغلق لین میں بنگلہ خالی کیا تھا، جہاں وہ 12 سال سے رہ رہے تھے۔ دراصل، مودی سرنیم ہتک عزت کیس میں سزا پانے کے بعد، انہیں رکن پارلیمنٹ کے طور پر نااہل قرار دے دیا گیا تھا اور بنگلہ خالی کرنے کو کہا گیا تھا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مقامی لیڈر وجے مشرا نے 4 اگست 2018 کو ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں کانگریس لیلڈر راہل گاندھی پر 2018 میں بنگلورو میں اس وقت کے بی جے پی صدر اور موجودہ وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔

اس سے قبل اس معاملے کی سماعت 20 فروری 2024 کو بھی ہوئی تھی۔ تب راہل گاندھی بھارت جوڑو نیائے یاترا پر تھے اور وہ یاترا روک کر اس سماعت پر پہنچے تھے۔ 20 فروری کو عدالت نے راہل گاندھی کو اس معاملے میں 25،000 روپے کے مچلکے پر ضمانت دی تھی۔

پارلیمنٹ کا سیشن چل رہا ہے۔ وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کے روز لوک سبھا میں بجٹ پیش کیا۔ آج یعنی بدھ کو پارلیمنٹ میں اس پربحث ہو رہی ہے۔ اس درمیان کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بڑا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں سے ان کی ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی ہے۔

انڈیا الائنس میں شامل پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ بجٹ کو لے کر احتجاج کر رہے ہیں۔ اس احتجاج میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی شرکت کی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دھوکا بجٹ ہے۔ یہ ظلم ہے۔ ہم اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔

انڈیا الائنس کے ممبران پارلیمنٹ بجٹ کو لے کر احتجاج کرنے جا رہے ہیں۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ پرمود تیواری نے کہا، "یہ بجٹ حکومت ہند کا بجٹ نہیں لگتا ہے۔

وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق ایک پوسٹ کی۔ انہوں نے لکھا، 'NEET-UG پر آج کا فیصلہ قیاس آرائیوں کو ختم کرے گا اور لاکھوں محنتی اور ایماندار طلباء کو راحت فراہم کرے گا۔

وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے مودی 3.0 کا پہلا بجٹ پیش کیا۔ اس بجٹ کو راہل گاندھی نے کاپی پیسٹ اور اتحادیوں کو خوش کرنے والا بجٹ بتایا ہے۔

اپوزیشن مسلسل الگ الگ امتحان کے پیپرلیک سے متعلق حکومت پرسوال اٹھا رہا ہے۔ پارلیمنٹ میں ایک بارپھرسے کانگریس نے پیپرلیک سے متعلق مودی حکومت سے تلخ سوال پوچھے ہیں۔

یاد رہے کہ کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے 6 جون 2018 کو اومن چانڈی کو آل انڈیا کانگریس کمیٹی کا جنرل سکریٹری بنایا تھا۔ اس کے علاوہ انہیں آندھرا پردیش کا انچارج بھی بنایا گیا۔ تاہم، اپنے آخری دنوں میں، چانڈی کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن تھے۔