Bharat Express

Recep Tayyip Erdogan

دراصل بلوم برگ نیوز نے دو ترک عہدیداروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ترکی نے جمعرات سے اسرائیل کو اور وہاں سے تمام برآمدات اور درآمدات روک دی ہیں۔اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ردعمل میں کہا کہ ترک صدر طیب اردگان اسرائیلی درآمدات اور برآمدات کے لیے اپنی بندرگاہوں کو بند کر کے معاہدے کو توڑ رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایردوان اور ان کی اے کے پی کو بڑھتی ہوئی مہنگائی، غیر مطمئن اسلام پسند ووٹروں اور استنبول میں امام اوغلو کے بیانیے کی وجہ سے شکست ہوئی ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کا یہ دورہ اسرائیل-حماس جنگ کے لحاظ سے کافی اہم ہے۔ اردوغان بدھ کے روز قاہرہ پہنچ گئے ہیں۔ یہاں وہ اپنے ہم منصب عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کریں گے۔

ترکیہ کی پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مبینہ اسرائیلی جارحیت کو حمایت دینے والی کمپنیوں کے پروڈکٹ کا بائیکاٹ کریں گے۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر نعمان قرطلمس نے کہا کہ ان کمپنیوں کے سامان پھینک دیں گے۔

Israel Gaza War: ترکی کے وزارت خارجہ نے کہا کہ ساکر اوزکان ٹورونلر کو غزہ میں شہریوں کے خلاف اسرائیل کی طرف سے مسلسل کئے جا رہے حملوں اوراسرائیل کی جنگ بندی کو قبول نہ کرنے کے سبب ہوئی انسانی تباہی کو دیکھتے ہوئے واپس بلایا جا رہا ہے۔

فلسطین اور اسرائیل کے بیچ جنگ جاری  ہے۔دھیرے دھیرے مزید شدت اختیار کرتی چلی جارہی ہے ،ہلاکتوں میں تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور دونوں طرف سے ہوائی فائرنگ اور اسٹریٹ فائٹ چل رہی ہے ۔اس بیچ حماس نے ایک بڑا اعلان کردیا ہے اور کہا کہ حماس حملے کو مزید تیز کرے گا جس سے اسرائیل کو مزید حیرانی ہوگی ۔

اردوغان نے کہا کہ اگر اسلام کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کو نہ روکا گیا تو جرائم کے مرتکب مزید لاپرواہ ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ترکیہ ایسی دھمکیوں کا جواب دے رہا ہے۔اردوغان نے خبردار کیا کہ آج مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ترکیہ کے راستے ایک راہداری کھولنے کا مطلب یہ ہوگا کہ خلیج کو لے کر اسے یورپ تک لے جانا اور اسے پورے راستے سے یورپ تک باندھنا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس پروجیکٹ کو تیزی سے عملی جامہ پہنانے کے قابل ہو جائیں گے۔

جی 20 سمٹ میں شرکت کے جی 20 ممالک کے سربراہان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ،اسی سلسلہ کی ایک کڑی تحت ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان اپنی اہلیہ کے ہمراہ آج شام نئی دہلی پہنچے

ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین کو بحیرہ اسود کے ذریعے محفوظ طریقے سے اناج برآمد کرنے کی اجازت دینے والا معاہدہ اس وقت تک بحال نہیں کیا جائے گا جب تک مغرب روسی زرعی برآمدات میں سہولت فراہم کرنے کی اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتا۔