Bharat Express

Recep Tayyip Erdogan

گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اردوغان نے کشمیر کے بارے میں کہا تھا کہ ’’اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعاون اور بات چیت سے کشمیر میں امن آئے گا تو اس سے جنوب میں امن آئے گا، ایشیا میں امن، استحکام اور خوشحالی کی راہیں کھلیں گی۔

ترک صدر رجب طیب  اردوغان  نے  اسرائیلی  وزیراعظم نیتن یاہو کو  ہٹلر سے تشبیہ دیتے ہوئےکہا ہےکہ  غزہ میں صرف بچے نہیں  اقوام متحدہ  اور  مغرب کی اخلاقی روایات کا بھی قتل ہو رہا ہے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ دنیا کےممالک ریاست فلسطین کو تسلیم کریں۔

ترک صدر نے کہا ایک ہی اقدام اسرائیلی جارحیت کو روک سکتا ہے ، اسرائیلی بدمعاشی اور دہشت گردی کو روکنے کا یہی ایک راستہ ہے کہ مسلمان ملک باہم اتحاد کریں۔

ترکیہ کی پارلیمنٹ میں جیل میں قید اپوزیشن کے رکن کے معاملے پر بحث کے دوران زبردست ہاتھا پائی ہوئی، جس میں کئی ارکان زخمی ہو گئے ، واقعے کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔ دو بدو لڑائی میں دو ارکان پارلیمنٹ زخمی ہوگئے۔

اسرائیل کی جانب سے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن کے اُس بیان پر جواب سامنے آیا ہے جس میں اسرائیل کے لیے چُھپی ہوئی دھمکی شامل تھی۔اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ "ایردوآن ... صدام حسین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل پر حملے کی دھمکی دے رہے ہیں۔

دراصل بلوم برگ نیوز نے دو ترک عہدیداروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ترکی نے جمعرات سے اسرائیل کو اور وہاں سے تمام برآمدات اور درآمدات روک دی ہیں۔اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ردعمل میں کہا کہ ترک صدر طیب اردگان اسرائیلی درآمدات اور برآمدات کے لیے اپنی بندرگاہوں کو بند کر کے معاہدے کو توڑ رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایردوان اور ان کی اے کے پی کو بڑھتی ہوئی مہنگائی، غیر مطمئن اسلام پسند ووٹروں اور استنبول میں امام اوغلو کے بیانیے کی وجہ سے شکست ہوئی ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کا یہ دورہ اسرائیل-حماس جنگ کے لحاظ سے کافی اہم ہے۔ اردوغان بدھ کے روز قاہرہ پہنچ گئے ہیں۔ یہاں وہ اپنے ہم منصب عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کریں گے۔

ترکیہ کی پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مبینہ اسرائیلی جارحیت کو حمایت دینے والی کمپنیوں کے پروڈکٹ کا بائیکاٹ کریں گے۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر نعمان قرطلمس نے کہا کہ ان کمپنیوں کے سامان پھینک دیں گے۔

Israel Gaza War: ترکی کے وزارت خارجہ نے کہا کہ ساکر اوزکان ٹورونلر کو غزہ میں شہریوں کے خلاف اسرائیل کی طرف سے مسلسل کئے جا رہے حملوں اوراسرائیل کی جنگ بندی کو قبول نہ کرنے کے سبب ہوئی انسانی تباہی کو دیکھتے ہوئے واپس بلایا جا رہا ہے۔