کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا اور پارٹی کے کئی دیگر ارکان پارلیمنٹ نے آج بنگلہ دیش میں ہندو برادری اور دیگر اقلیتوں پر مظالم کے خلاف پارلیمنٹ کے احاطے میں احتجاج کیا اور حکومت سے ان کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔ اس دوران ان کے ہاتھ میں ایک بیگ بھی تھا جس پر لکھا تھا ‘بنگلہ دیش کے ہندوؤں اور عیسائیوں کے ساتھ کھڑے ہوں’۔یاد رہے کہ کانگریس کی رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا پیر کو ایک بیگ لے کر پارلیمنٹ پہنچی تھی جس پر فلسطین لکھا ہوا تھا۔ ان کے اس تھیلے پر سیاست تیز ہوگئی تھی۔ بی جے پی لیڈروں نے پرینکا گاندھی پر فلسطین کی حمایت کے حوالے سے سوالات اٹھائے تھے۔ منگل کو کانگریس کی رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف احتجاج کے لیے بیگ لے کر پارلیمنٹ پہنچی۔پرینکا گاندھی کے ساتھ کچھ دیگرارکان پارلیمنٹ نے بھی بنگلہ دیش کے مسئلہ پر پارلیمنٹ کے احاطے میں احتجاج کیا۔ اس دوران ان سب کے ہاتھوں میں ایک بیگ بھی تھا جس میں بنگلہ دیش کی اقلیتوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل درج تھی۔
بی جے پی نے فلسطین بیگ کو نشانہ بنایا تھا
مرکزی وزیر مملکت بنواری لال ورما نے کہاکہ پرینکا گاندھی فلسطین کے نام کا بیگ لے کر آئی ہیں، انہیں ہندوستان کا بیگ لانا چاہیے۔ وہ غیر متعلقہ مسائل کو سامنے لا کر صرف ڈرامہ کر رہی ہیں۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ منوج تیواری نے کہا کہ پرینکا گاندھی کا بیگ لیکن اس میں کہا گیا ہے ‘فلسطین’۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اس کا ہندوستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے اس پر ‘اٹلی’ لکھا تھا اور اب ‘فلسطین’۔ کون جانتا ہے کہ اس پر ‘انڈیا’ کب لکھا جائے گا؟
وہیں دوسری جانب کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راجیو شکلا نے کہاکہ فلسطین میں بچے مارے جا رہے ہیں، اسپتالوں پر بمباری کی جا رہی ہے اور وہ انسانی بنیادوں پر اس سب کی مخالفت کر رہی ہیں۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے بھی پرینکا گاندھی حمایت کی ہے۔وارث پٹھان نے اس سلسلے میں کہا کہ اٹل بہاری واجپائی، مہاتما گاندھی، سب نے فلسطین کی حمایت کی، ہم نے ہمیشہ فلسطین کی حمایت کی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔