Bharat Express

Bangladesh Crisis

ہندوستانی وزارت خارجہ یے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کے مشیر محفوظ عالم کے فیس بک پوسٹ پر سخت اعتراض جتایا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہندوستانی حکومت کی طرف سے بنگلہ دیش حکومت سے اس فیس بک پوسٹ پر احتجاج کیا ہے۔

ڈاکٹر سنگھ نے بھارتی حکومت سے اپیل کی کہ وہ بنگلہ دیش پر اقتصادی پابندیاں عائد کرے اور دراندازی روکنے کے لیے سخت قوانین بنائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستانی حکومت غیر قانونی دراندازیوں کو ملک سے نکالنے کے لیے اقدامات کرے۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راجیو شکلا نے کہاکہ فلسطین میں بچے مارے جا رہے ہیں، اسپتالوں پر بمباری کی جا رہی ہے اور وہ انسانی بنیادوں پر اس سب کی مخالفت کر رہی ہیں۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین  نے بھی پرینکا گاندھی حمایت کی ہے۔

محمد یونس نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ انتخابی اصلاحات عبوری حکومت کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے ذریعے انتخابی عمل کو مزید شفاف اور منصفانہ بنایا جائے گا۔بنگلہ دیش شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔

مسلم راشٹریہ منچ نے حکومت ہند کی وزارت خارجہ کے ذریعہ بنگلہ دیش ہائی کمیشن اور محمد یونس حکومت کو ایک میمورنڈم پیش کیا، جس میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کو فوری طور پر روکنے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

وکرم مستری نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے اپنے ہم منصب محمد جسیم الدین کے ساتھ ملاقات کے دوران اقلیتوں کی سلامتی اور بہبود سمیت ہندوستان کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ثقافتی، مذہبی اور سفارتی املاک پر حملوں کے کچھ افسوسناک واقعات پر بھی تبادلہ خیال کیاہے۔

آپ کو بتا دیں کہ ایک ہفتہ قبل وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بنگلہ دیش سے بات کرنے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر پی ایم مودی کو بات کرنے میں کوئی مسئلہ ہے تو وزیر خارجہ بنگلہ دیش سے بات کریں۔

جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی صدارت والے ٹریبیونل نے بنگلہ دیش ٹیلی کمیونی کیشن ریگولیٹری کمیشن (بی ٹی آرسی) کوہدایت دی کہ شیخ حسینہ کی اس طرح کی تقاریرکی موجودہ اورماضی کی مثالوں کو تمام پلیٹ فارم سے ہٹا دیں۔ 

جہاں 1947 میں ہندو آبادی 30 فیصد تھی وہ اب گھٹ کر صرف 8.5 فیصد رہ گئی ہے۔ 1971 کی نسل کشی میں 30 لاکھ ہندو مارے گئے یا بے گھر ہو گئے۔ یہ آبادیاتی عدم توازن کے سنگین اثرات کا واضح ثبوت ہے!

ڈاکٹر راجیشور سنگھ نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ 2013 سے اب تک 4000 سے زیادہ ہندوؤں پر حملے ہوئے ہیں اور گزشتہ 22 سالوں میں 500 سے زیادہ مندروں کو تباہ کیا گیا ہے۔