Bharat Express

Bangladesh Crisis

چنمے کرشنا بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کے لیے کام کرنے میں شامل رہے ہیں۔ وہ بنگلہ دیش میں ہندو برادری کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں، جو اقلیتوں کے تحفظ کے قانون، اقلیتوں پر تشدد کے مقدمات کی جلد سماعت کے لیے ایک ٹریبونل، اور اقلیتی امور کے لیے ایک وقف وزارت کے قیام جیسی اہم اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔

بنگلہ دیش کی فوج نے حال ہی میں ایک میڈیا رپورٹ کی تردید کی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فوج کے اعلیٰ افسران نے تختہ پلٹ کی خدشات سے متعلق ایمرجنسی میٹنگ بلائی تھی۔ فوج نے اس رپورٹ کو پوری طرح سے جھوٹا اور بے بنیاد قراردیا ہے۔

جنرل وقار نے بگڑتے ہوئے امن و امان، غلط معلومات کا خطرہ اور اشتعال انگیز بیان بازی سمیت اہم خدشات کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا، ’’ملک اور اس کی عوام فوج کی اولین ترجیح بنی ہوئی ہے۔‘‘ آرمی چیف نے فوجیوں سے اپیل کی کہ وہ محتاط رہیں اور اشتعال انگیزی کا شکار نہ ہوں۔

نئی دہلی میں وویکانند انٹرنیشنل فاؤنڈیشن آڈیٹوریم میں منعقدہ اس تقریب میں ممتازماہرین، سفارت کاروں اور صحافیوں نے بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کے فوری بحران پربات چیت کے لئے جمع ہوئے۔

امریکی کمپنیوں نے بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ جس کی وجہ سے بنگلہ دیش میں لاکھوں لوگوں کو روزگار ملا ہے۔ 2020 میں بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل کی تقریباً 20 فیصد برآمدات امریکہ کو گئیں۔

ہندوستانی وزارت خارجہ یے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کے مشیر محفوظ عالم کے فیس بک پوسٹ پر سخت اعتراض جتایا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہندوستانی حکومت کی طرف سے بنگلہ دیش حکومت سے اس فیس بک پوسٹ پر احتجاج کیا ہے۔

ڈاکٹر سنگھ نے بھارتی حکومت سے اپیل کی کہ وہ بنگلہ دیش پر اقتصادی پابندیاں عائد کرے اور دراندازی روکنے کے لیے سخت قوانین بنائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستانی حکومت غیر قانونی دراندازیوں کو ملک سے نکالنے کے لیے اقدامات کرے۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راجیو شکلا نے کہاکہ فلسطین میں بچے مارے جا رہے ہیں، اسپتالوں پر بمباری کی جا رہی ہے اور وہ انسانی بنیادوں پر اس سب کی مخالفت کر رہی ہیں۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین  نے بھی پرینکا گاندھی حمایت کی ہے۔

محمد یونس نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ انتخابی اصلاحات عبوری حکومت کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کے ذریعے انتخابی عمل کو مزید شفاف اور منصفانہ بنایا جائے گا۔بنگلہ دیش شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔

مسلم راشٹریہ منچ نے حکومت ہند کی وزارت خارجہ کے ذریعہ بنگلہ دیش ہائی کمیشن اور محمد یونس حکومت کو ایک میمورنڈم پیش کیا، جس میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کو فوری طور پر روکنے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔