Bharat Express

Bangladesh Crisis

نومبر 2016 میں، بنگلہ دیش جننیتری پریشد کے صدر اے بی صدیقی کی طرف سے ضیاء کے خلاف مبینہ طور پر جنگی مجرموں کی حمایت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جنوری 2017 میں، صدیقی نے خالدہ ضیاء کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا۔

متحدہ عرب امارات کے سرکاری میڈیا کے مطابق شیخ محمد کی طرف سے معافی کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب چند روز پہلے ہی انہوں نے محمد یونس کو بنگلہ دیش کا عبوری رہنما بننے پر مبارکباد دی تھی۔بنگلہ دیش میں پرتشدد ہنگاموں کے بعد شیخ حسینہ ملک چھوڑ کر بھارت چلی آئی تھیں۔

سجیب سرکار نے کہا کہ تشدد میں ہندوؤں پر حملے، لوٹ مار، خواتین پر حملے، مندروں کی توڑ پھوڑ، گھروں اور کاروباری اداروں پر آتش زنی، اور یہاں تک کہ قتل بھی شامل ہیں۔ ملک بھر میں اقلیتی اساتذہ کو بھی جسمانی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

عالمگیر نے کہا کہ عوامی غصے کے درمیان حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی ہندوستانی  حکومت نے بی این پی سے بات نہیں کی جبکہ چین، امریکہ، برطانیہ اور پاکستان پہلے ہی بات کر چکے ہیں۔

بنگلہ دیشی اخبار ڈیلی مناب زمین سے بات کرتے ہوئے شفیق الرحمان نے کہا، 'ہم ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں اور پڑوسیوں کو اپنی مرضی سے نہیں بدلا جا سکتا۔ یہ ایسی چیز ہے، جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

پروفیسر محمد یونس کی قیادت میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے بدھ کے روز سب سے بڑی اسلامی جماعت 'جماعت اسلامی' پر سے پابندی اٹھا لی ہے۔ حکومت نے یہ کہتے ہوئے پابندی اٹھا لی ہے کہ جماعت کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔

محمد معزو نے الزام لگایا ہے کہ بورڈ آف ممبرس سابقہ حکومت کے تئیں زیادہ وفادار ہیں، جبکہ بینک کوموجودہ حکومت کے مفاد میں کام کرنا چاہئے۔ معزونے اپوزیشن پرتختہ پلٹ کی کوشش کا الزام لگاتے ہوئے پڑوسی ممالک میں ہوئے حادثات سے جوڑا ہے۔

انصار فورس اور حکومت کے درمیان تنازع اس وقت انتہا کو پہنچا جب ممتاز طلبہ رہنماؤں کی حراست کی اطلاع ملنے پر ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ بھی ان کے ساتھ شامل ہوگئے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے بنگلہ دیش کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا اور صورتحال کی جلد بحالی اور اقلیتوں بالخصوص ہندوؤں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ہفتہ کی صبح تک ایف ایف ڈبلیو سی کے بلیٹن کے مطابق جنوب مشرقی اور شمال مشرقی علاقوں میں 6 ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ جو ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں ان میں کشیارا، مانو، کھوئی، گمتی، مہوری اور فینی شامل ہیں