Bharat Express

Bangladesh Crisis

بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ کے بعد شیخ حسینہ ہندوستان پہنچی ہیں۔ ابھی وہ ہنڈن ایئربیس کے گیسٹ ہاؤس میں ٹھہری ہوئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی کچھ دن وہ ہندوستان میں ہی رہ سکتی ہیں۔ ان کے کچھ رشتہ دار جو ساتھ آئے تھے، وہ لندن روانہ ہوچکے ہیں۔

بنگلہ دیش کی اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیاء کو رہا کردیا گیا ہے۔ خالدہ ضیاء بنگلہ دیش کی وزیر اعظم رہ چکی ہیں اور چین حامی مانی جاتی ہیں۔

C-130J ہرکولیس ایک جدید اور جدید ٹیکنالوجی والا طیارہ ہے، جس میں ڈیجیٹل ایونکس، جدید نیویگیشن سسٹم اور شیشے کا کاک پٹ شامل ہے۔ یہ ہوائی جہاز کی نیویگیشن کو زیادہ محفوظ بناتا ہے۔

بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ ہونے کے بعد بھی تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ حالات کے بارے میں وزیر خارجہ ایس جے شنکرنے پارلیمنٹ میں جانکاری دی ہے۔

شیخ حسینہ کی پیدائش 1947 میں ہوئی تھی۔ وہ شیخ مجیب الرحمٰن کی سب سے بڑی بیٹی تھیں۔ وہ کبھی سرگرم سیاست میں نہیں آتیں، اگر 1975 میں ان کے والد کا قتل نہ کیا گیا ہوتا۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ جرمنی شفٹ ہوچکی تھیں، مگر 49 سال پہلے بنگلہ دیش میں جو ہوا، اس نے انہیں بنگلہ دیش کی سیاست میں سب سے مضبوط خاتون بننے کے لئے مجبورکردیا۔

پارلیمنٹ میں منگل کو ہوئی آل پارٹی میٹنگ میں حکومت نے بنگلہ دیش موضوع پر جانکاری دی۔ اس دوران حکومت نے بتایا کہ ہندوستان ہرصورتحال پر پوری نظررکھ رہا ہے۔ اس دوران راہل گاندھی نے بھی حکومت سے سوال پوچھا

اس سے قبل 1975 میں بھی شیخ حسینہ اور ان کی بہن نے بھارت میں پناہ لی تھی۔ پھر وہ 6 سال تک دہلی میں رہیں۔ 15 اگست 1975 کو شیخ حسینہ کے والد اور بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کو ان کے گھر میں قتل کر دیا گیا

بنگلہ دیش کی کمان وہاں کی فوج کے ہاتھ میں آگئی ہے۔ اسے بغاوت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اب ایم پی پپو یادو نے منگل (06 اگست) کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر پوسٹ کرکے اس پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ پپو یادو اسے بھارت کا نقصان کہہ رہے ہیں۔

مشرفی مرتضیٰ بنگلہ دیش کے ناریل-2 حلقے سے رکن پارلیمنٹ ہیں، جنہیں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے بہت قریب سمجھا جاتا ہے۔ مرتضیٰ اس سال مسلسل دوسری بار ناریل-2 سیٹ سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔