خاندان کا قتل عام ہونے پر اندرا گاندھی کی حکومت نے سیاسی پناہ دی تھی، جانئے پوری کہانی
بنگلہ دیش میں ریزرویشن پر تشدد اور مظاہروں کے بعد شیخ حسینہ نے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ حکومت کے خاتمے کے بعد حسینہ واجد بھارت آگئیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ انہوں نے برطانیہ سے سیاسی پناہ مانگی ہے۔ جب تک شیخ حسینہ کو برطانیہ میں سیاسی پناہ نہیں مل جاتی، شیخ حسینہ ہندوستان میں ہی رہیں گی۔ حکومت ہند نے پیر کو ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد عبوری ہجرت کی اجازت دے دی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ شیخ حسینہ اس طرح کی مصیبت سے بچنے کے لیے ہندوستان آئی ہوں۔
اس سے قبل 1975 میں بھی شیخ حسینہ اور ان کی بہن نے بھارت میں پناہ لی تھی۔ پھر وہ 6 سال تک دہلی میں رہیں۔ 15 اگست 1975 کو شیخ حسینہ کے والد اور بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کو ان کے گھر میں قتل کر دیا گیا۔ اس دن شیخ حسینہ کے خاندان کے 17 افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ شیخ حسینہ اور ان کی بہن اس وقت جرمنی میں تھیں، اس لیے وہ بچ گئیں۔
اندرا گاندھی کی حکومت نے سیاسی پناہ دی تھی
پریشان شیخ حسینہ اور ان کی بہن کو اس وقت کی اندرا گاندھی حکومت نے ہندوستان میں سیاسی پناہ دی تھی اور شیخ حسینہ اور ان کی بہن 6 سال تک دہلی میں رہیں۔ جب حالات معمول پر آئے تو شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش واپس آنے اور اپنے والد کی سیاسی وراثت کو سنبھالنے کا فیصلہ کیا۔
شیخ حسینہ 1981 میں بنگلہ دیش واپس آئیں
شیخ حسینہ 16 فروری 1981 کو عوامی لیگ کی صدر منتخب ہوئیں۔ اس کے بعد وہ مئی 1981 میں بھارت سے بنگلہ دیش پہنچ گئیں۔ یہاں سے ان کی سیاسی زندگی کا ایک نیا آغاز ہوا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 1980 کی دہائی اس کے لیے اچھی نہیں تھی۔ وہ مختلف مقامات پر زیر حراست رہی۔ نومبر 1984 تک انہیں گھر میں نظر بند رکھا گیا۔ اس سب کے باوجود شیخ حسینہ نے شکست قبول نہیں کی۔ ان کی قیادت میں عوامی لیگ نے 1986 کے انتخابات میں حصہ لیا۔ شیخ حسینہ کو پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف منتخب کر لیا گیا۔
شیخ حسینہ پہلی بار 1996 میں وزیراعظم بنیں۔ وہ 2001 تک اقتدار پر فائز رہیں ۔ اس کے بعد وہ 2008 میں دوبارہ وزیر اعظم بنیں۔ اس کے بعد وہ 2014، 2018 اور 2024 کے عام انتخابات میں بھی جیت کر وزیر اعظم بنیں۔
ریزرویشن پر تشدد پھوٹ پڑا
بنگلہ دیش میں تازہ ترین تشدد ریزرویشن سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد پھوٹ پڑا۔ اس تشدد میں اب تک 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے ریزرویشن فیصلے کو تبدیل کر دیا ہے۔ اس کے باوجود بنگلہ دیش میں تشدد اور مظاہرے نہیں رکے۔ مظاہرین نے ڈھاکہ میں شیخ حسینہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے مارچ بھی کیا۔ 5 اگست کو شیخ حسینہ نے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
بھارت ایکسپریس