بنگلہ دیش میں ایک ڈومیسٹک وار کرائم ٹریبیونل نے جمعرات کوحکم دیا کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے حالیہ تبصروں کوفوری طورپر ملک کے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹا دیا جائے۔ یہ ٹریبیونل شیخ حسینہ کی زیرقیادت حکومت نے قائم کیا تھا۔ مقامی میڈیا کے مطابق، بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمزٹریبیونل (آئی سی ٹی-بی ڈی) کے پراسیکیوٹرغلام منورحسین تمیم نے کہا کہ شیخ حسینہ کی تقاریراور فون پرہونے والی گفتگوسوشل اورالیکٹرانک میڈیا پرلیک ہوگئی، جس کی وجہ سے عبوری حکومت کی جانب سے ان کے خلاف شروع کی جانے والی تحقیقات میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی قیادت والے ٹریبیونل نے بنگلہ دیش ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹری کمیشن (بی ٹی آرسی) کو حکم دیا کہ وہ شیخ حسینہ کی ایسی تقاریرکے موجودہ اور گزشتہ مثال کو سبھی پلیٹ فارموں سے ہٹا دیں۔
عبداللہ النعمان نے دائرکی تھی عرضی
پراسکیوٹرعبداللہ النعمان نے کہا کہ ہم یہ یقینی بنائیں گے کہ ٹریبیونل کے حکم سے فیس بک، ایکس اوریوٹیوب جیسے بین الاقوامی پلیٹ فارمزکے متعلقہ حکام کو تحریری طور پرآگاہ کیا جائے۔” عبداللہ نعمان نے درخواست دائر کی تھی، جس میں بنگلہ دیش کے سابق وزیراعظم کی تقاریرپرپابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ شیخ حسینہ نے یہ تبصرہ اس ہفتے کے شروع میں نیویارک میں عوامی لیگ کے ایک پروگرام سے ورچوئلی خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔
شیخ حسینہ نے کی تھی تنقید
شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش میں اسکان مقامات سمیت ہندو مندروں اور اقلیتوں کے دیگرمذہبی مقامات کو مبینہ طور پر نشانہ بنانے کے لئے عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کی سخت تنقید کی تھی۔ سابق وزیراعظم نے کہا تھا، ”آج مجھ پر اجتماعی قتل کا الزام لگ گیا ہے۔ حقیقت میں یہ محمد یونس ہیں، جو اپنے اسٹوڈنٹ کوآرڈینیٹر کے ساتھ مل کرایک منظم منصوبہ کے تحت اجتماعی قتل کے لئے ذمہ دار ہیں۔ وہی ماسٹرمائنڈ ہیں۔“ آپ کو بتا دیں کہ یہ تقریرسوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔ بنگلہ دیش عوامی لیگ (بی اے ایل) کے صدراوربنگ بندھو شیخ مجیب الرحمان کی بیٹی شیخ حسینہ نے کہا، “اساتذہ اورپولیس پرحملہ کیا جا رہا ہے اوران کا قتل کیا جا رہا ہے۔ ہندوؤں، عیسائیوں اوربدھشٹوں پرحملہ کیا جا رہا ہے۔ کئی گرجا گھروں اورمندروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اقلیتوں پرحملے کیوں ہو رہے ہیں؟
شیخ حسینہ نے گرفتاری کی مذمت کی
شیخ حسینہ نے اس گرفتاری کی مذمت اورپجاری کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ اس سال 5 اگست کوشیخ حسینہ کواقتدار چھوڑنے اورملک سے بھاگنے پرمجبورہونا پڑا تھا۔ ان کے خلاف ملک کے نوجوان سڑکوں پراترآئے تھے اوران کے خلاف ملک گیر تحریک شروع ہوگئی تھی۔ اس کے بعد ملک میں اقلیتی طبقے پرمسلسل حملے کئے جانے کی خبریں آرہی ہیں اوراقلیتوں کے مذہبی مقامات کوبھی نشانہ بنانے کی خبریں مسلسل میڈیا میں آرہی ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔