Bharat Express

Bangladesh News

ہندوستانی وزارت خارجہ یے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کے مشیر محفوظ عالم کے فیس بک پوسٹ پر سخت اعتراض جتایا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہندوستانی حکومت کی طرف سے بنگلہ دیش حکومت سے اس فیس بک پوسٹ پر احتجاج کیا ہے۔

جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی صدارت والے ٹریبیونل نے بنگلہ دیش ٹیلی کمیونی کیشن ریگولیٹری کمیشن (بی ٹی آرسی) کوہدایت دی کہ شیخ حسینہ کی اس طرح کی تقاریرکی موجودہ اورماضی کی مثالوں کو تمام پلیٹ فارم سے ہٹا دیں۔ 

بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹ کے مطابق اگر خواتین فوجی حجاب پہننا چاہیں تو وہ اب اسے پہن سکتی ہیں۔ اس بارے میں ایڈجوٹینٹ جنرل کے دفتر سے حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔

شیخ حسینہ نے 13 اگست کو ایک بیان دیا تھا، جس میں شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش میں ہلاکتوں اور تشدد کو دہشت گردی کے واقعات قرار دیا تھا۔

نومبر 2016 میں، بنگلہ دیش جننیتری پریشد کے صدر اے بی صدیقی کی طرف سے ضیاء کے خلاف مبینہ طور پر جنگی مجرموں کی حمایت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جنوری 2017 میں، صدیقی نے خالدہ ضیاء کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا۔

عالمگیر نے کہا کہ عوامی غصے کے درمیان حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی ہندوستانی  حکومت نے بی این پی سے بات نہیں کی جبکہ چین، امریکہ، برطانیہ اور پاکستان پہلے ہی بات کر چکے ہیں۔

جماعت اسلامی پر ہائی کورٹ نے 2013 میں الیکشن لڑنے پر پابندی لگا دی تھی۔ اس کے بعد پارٹی کو 2014، 2018 اور اس سال جنوری میں ہونے والے انتخابات سے باہر رہنا پڑا۔

انصار فورس اور حکومت کے درمیان تنازع اس وقت انتہا کو پہنچا جب ممتاز طلبہ رہنماؤں کی حراست کی اطلاع ملنے پر ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ بھی ان کے ساتھ شامل ہوگئے۔

ہفتہ کی صبح تک ایف ایف ڈبلیو سی کے بلیٹن کے مطابق جنوب مشرقی اور شمال مشرقی علاقوں میں 6 ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ جو ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں ان میں کشیارا، مانو، کھوئی، گمتی، مہوری اور فینی شامل ہیں

بنگ بندھو بھون کا ذکر کرتے ہوئے شیخ حسینہ نے کہا، ’’وہ یادگار، جو ہمارے وجود کی بنیاد تھی، راکھ میں تبدیل ہو گئی ہے۔ بابائے قوم بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمان کی توہین کی گئی۔ لاکھوں شہیدوں کے خون کی توہین کی گئی۔