بنگلہ دیش کے نگراں وزیر اعظم محمد یونس
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے جماعت اسلامی پرعائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کی اہم اسلامی جماعت ہے جس کی شناخت مذہبی تنظیم کے طور پر کی جاتی ہے۔ اس جماعت پر سے پابندی اٹھاتے ہوئے حکومت نے کہا کہ جماعت اسلامی کے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔
شیخ حسینہ کی حکومت نے پابندی لگا دی تھی۔
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے جماعت اسلامی پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جماعت اسلامی پر بنگلہ دیش میں طلباء کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے دوران تشدد بھڑکانے کا الزام تھا، جو بعد میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف بغاوت میں تبدیل ہو گیا۔ پارٹی نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ اس نے احتجاج کے دوران تشدد کو ہوا دی، جس میں طلباء نے سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کے خلاف آواز اٹھائی۔
جماعت اسلامی پر ہائی کورٹ نے 2013 میں الیکشن لڑنے پر پابندی لگا دی تھی۔ اس کے بعد پارٹی کو 2014، 2018 اور اس سال جنوری میں ہونے والے انتخابات سے باہر رہنا پڑا۔ شیخ حسینہ کی حکومت نے یکم اگست 2024 کو اس جماعت پر پابندی لگا دی تھی جس کے چار دن بعد طلبہ کی بغاوت کی وجہ سے انہیں استعفیٰ دے کر بنگلہ دیش چھوڑنا پڑا۔
جماعت اسلامی الیکشن لڑنے کے لیے سپریم کورٹ جائے گی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے وکیل ششیر منیر نے کہا کہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن کے لیے اگلے ہفتے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرے گی، تاکہ وہ انتخابات میں حصہ لے سکے۔ جماعت اسلامی کی بنیاد 1941 میں برطانوی دور حکومت میں رکھی گئی تھی، جس نے 1971 کی پاکستان سے آزادی کی جنگ کے دوران بنگلہ دیش کو ایک آزاد ریاست کے طور پر بنانے کے خلاف مہم چلائی تھی۔
بھارت ایکسپریس–