Bharat Express

Israel Palestine Crisis

اقوام متحدہ (یواین) میں ووٹنگ اسرائیل کے لئے ایک چیلنج پیش کرتا ہے اوربین الاقوامی برادری میں ملک کی صورتحال کو مزید کمزورکرسکتا ہے۔

سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ دو لوگ برابری یا باہمی حقوق کا احترام کیے بغیر ایک ساتھ رہ سکتے ہیں لہٰذا میری رائے میں مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں تو دو ریاستی حل ضروری ہے۔اقوام متحدہ کا مشرق وسطیٰ میں 1948 سے ایک فوجی نگرانی مشن جاری ہے۔

ڈنمارک پولیس نے غزہ کی صورتحال اور مغربی کنارے پر اسرائیل کے قبضے کے خلاف کوپن ہیگن میں ہونے والے ایک احتجاج میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے دنیا بھر میں منفرد شہرت حاصل کرنے والی یورپی ملک سویڈن کی شہری گریٹا تھنبرگ کو حراست میں لے لیاہے۔

ایک طرف حماس اپنی شرطوں پر جنگ بندی چاہتا ہے تو وہیں دوسری جانب اسرائیل اپنی ضد پر قائم ہے ، درمیان میں امریکہ ایک ایسا راستہ نکالنے کی کوشش کررہا ہے جس پر حماس اور اسرائیل دونوں کیلئے خوشی خوشی چلنا مشکل ہورہا ہے۔

درخواست گزاروں نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل فلسطین میں نسل کشی کر رہا ہے لیکن بھارتی حکومت نجی کمپنیوں کو اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی سے نہیں روک رہی ہے۔ عدالت حکومت سے اسرائیل کو فوجی سامان کی سپلائی روکنے کا کہے۔

اسرائیل میں لیبر کورٹ نے آج دوپہر ڈھائی بجے ملک میں عام ہڑتال ختم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ فیصلہ ہڑتال کے سبب کئی سیکٹروں میں معمولات مفلوج ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔عدالتی فیصلے میں اس بات کو بنیاد بنایا گیا ہے کہ یہ کوئی مطالباتی ہڑتال نہیں بلکہ سیاسی ہڑتال ہے۔

کیمپ کی گلیوں کے اندراورشہرکے متعدد علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں۔ چھتوں پراسنائپرزتعینات ہیں۔ نامہ نگار کے مطابق، شہرمیں تباہی کی حد بہت زیادہ ہے۔

سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹرڈیوڈ کوہن نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ جنگ بندی کا معاہدہ اب حماس رہنما کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے یحییٰ شنوارکا نام لئے بغیرکہا کہ اسرائیل اورحماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی قسمت بڑی حد تک ایک سوال ہے، جس کا جواب حماس کے رہنما دے سکتے ہیں۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے جمعرات کو کہا کہ انہوں نے بلاک کے ممبران سے پوچھا ہے کہ کیا وہ کچھ اسرائیلی وزراء پر فلسطینیوں کے خلاف "نفرت انگیز پیغامات" کی وجہ سے پابندیاں لگانا چاہتے ہیں جو ان کے بقول بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

جے ڈی یو جنرل سکریٹری کے سی تیاگی کی موجودگی میں منعقدہ اس میٹنگ کے بعد جاری کردہ بیان میں سوال اٹھائے گئے کہ کیا اسرائیل فلسطین تنازعہ کے درمیان جے ڈی یو کا موقف مرکزی حکومت کے سرکاری موقف سے مختلف ہے؟