Bharat Express

Israel Palestine Crisis

اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہونے اپنے پیغام میں کہا کہ اسرائیل تہذیب کے دشمنوں کے خلاف سات محاذوں پراپنا دفاع کررہا ہے۔ ہم غزہ میں حماس کے خلاف لڑرہے ہیں، جس نے 7 اکتوبرکو ہمارے لوگوں کا قتل کیا، عصمت دری، سرقلم کیا اورجلایا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے فلسطین اور لبنان کے بعد تیسرے مسلمان ملک پر حملہ کرتے ہوئے یمن میں بمباری کی، جہاں اسرائیلی حملے میں یمن کے چوتھے بڑے شہر حُدیدہ کی بندرگاہ کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم چار افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان گذشتہ ہفتے زور دے کر یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کے قیام سے پہلے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہر گز قائم نہیں کرے گا۔ سعودی مجلس شوری کی کارروائیوں کا افتتاح کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ ان کے ملک کی توجہ میں سرفہرست ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ امریکہ کی دی ہوئی جرات سے ہی اسرائیل نے غزہ جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔ عباس نے کہا کہ امریکی حمایت جاری رہے گی تو اسرائیلی حملے بھی جاری رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک امریکہ کا سلامتی کونسل میں تین بار غزہ جنگ بندی قرارداد کو روکنا بے حد افسوسناک ہے۔

شہزادہ فیصل نے کہا کہ سعودی عرب مستقبل کے لیے چارٹر کے مسودے کے لیے ہونے والی بات چیت میں مؤثر طریقے سے شرکت کرنے کی خواہش مند ہے۔ مستقبل کے لیے چارٹر کا مسودہ موجودہ اور مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے زیادہ موثر اور بااثر ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ (یواین) میں ووٹنگ اسرائیل کے لئے ایک چیلنج پیش کرتا ہے اوربین الاقوامی برادری میں ملک کی صورتحال کو مزید کمزورکرسکتا ہے۔

سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ دو لوگ برابری یا باہمی حقوق کا احترام کیے بغیر ایک ساتھ رہ سکتے ہیں لہٰذا میری رائے میں مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں تو دو ریاستی حل ضروری ہے۔اقوام متحدہ کا مشرق وسطیٰ میں 1948 سے ایک فوجی نگرانی مشن جاری ہے۔

ڈنمارک پولیس نے غزہ کی صورتحال اور مغربی کنارے پر اسرائیل کے قبضے کے خلاف کوپن ہیگن میں ہونے والے ایک احتجاج میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے دنیا بھر میں منفرد شہرت حاصل کرنے والی یورپی ملک سویڈن کی شہری گریٹا تھنبرگ کو حراست میں لے لیاہے۔

ایک طرف حماس اپنی شرطوں پر جنگ بندی چاہتا ہے تو وہیں دوسری جانب اسرائیل اپنی ضد پر قائم ہے ، درمیان میں امریکہ ایک ایسا راستہ نکالنے کی کوشش کررہا ہے جس پر حماس اور اسرائیل دونوں کیلئے خوشی خوشی چلنا مشکل ہورہا ہے۔

درخواست گزاروں نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل فلسطین میں نسل کشی کر رہا ہے لیکن بھارتی حکومت نجی کمپنیوں کو اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی سے نہیں روک رہی ہے۔ عدالت حکومت سے اسرائیل کو فوجی سامان کی سپلائی روکنے کا کہے۔