Bharat Express

New ceasefire proposal: دم توڑ رہی ہیں غزہ جنگ بندی کی امیدیں، اسرائیل کی نئی شرط کو حماس نے ماننے سے کردیا انکار،کہا-نہ غزہ چھوڑیں گے نہ ہتھیار

حماس کے حکام نے کہا ہے ہم تمام قیدیوں کو رہا کرنے کو تیار ہیں ۔ تاہم ان اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے یہ شرط ہو گی کہ فلسطینی قیدیوں کو اسرائیل بھی رہائی دے گا اور غزہ میں جنگ کے خاتمے اور اسرائیلی فوج کے غزہ سے انخلاء کی ضمانتیں دی جائیں گی۔

حماس اسرائیل کے مابین جنگ بندی کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں ۔ جنگ بندی سے متعلق حالیہ مذاکرات میں کچھ شرائط ایسے سامنے آئے ہیں جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ جنگ بندی بہت جلد ممکن نہیں ہے۔حماس نے مصر کی جانب سے جنگ بندی میں مزاحمتی گروپ کو غیرمسلح کرنے کی تجویز پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ حماس کو مصر کی طرف سے جنگ بندی کی نئی تجویز موصول ہوئی ہے لیکن مصری فریق اس بات پر زور دے رہا ہے کہ جب تک فلسطینی گروپ ہتھیار نہیں ڈال دیتا اسرائیل کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا۔عہدیدار نے بتایا کہ ہمارا مذاکراتی وفد حیران تھا کہ مصر نے جو تجویز پیش کی ہے اس میں مزاحمت کو تخفیف اسلحہ سے متعلق ایک واضح متن بھی شامل ہے۔عہدیدار نے کہا کہ مصر نے ہمیں مطلع کیا کہ مزاحمت کے تخفیف اسلحہ پر بات چیت کیے بغیر جنگ کو روکنے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔

غیرمسلح ہونے کی شرط نامنظور:حماس

عہدیدار کے مطابق حماس اپنے موقف پر قائم ہے کہ کسی بھی معاہدے کا مرکز غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے خاتمے اور فلسطینی علاقوں سے اس کے انخلاء پر مرکوز ہونا چاہیے اور حماس کے ہتھیار “بات چیت کے تابع نہیں ہیں”۔اسرائیل نے قیدیوں کی رہائی کے بدلے 45 روزہ فائر بندی کی پیشکش کی ہے۔حماس عہدے دار کے مطابق مصری ثالثوں نے اسرائیل کی طرف سے ایک تجویز پہنچائی جس میں ’معاہدے کے پہلے ہفتے  آدھے مغویوں کی رہائی، کم از کم 45 دن تک جنگ بندی میں توسیع، اور امداد کی فراہمی شامل ہے۔حماس عہدے دار نے بتایا کہ تنظیم کے مذاکرات کار قطر جا رہے ہیں، جہاں تنظیم کا دفتر موجود ہے اور جہاں اسرائیل کے ساتھ ثالثی بات چیت ہو رہی ہے۔ اسرائیل نے فی الحال حماس کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔حماس کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ ’حماس نے ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسی تجویز پر رضامند ہونے کو تیار ہے جس میں مستقل جنگ بندی، غزہ پٹی سے اسرائیل کی مکمل واپسی، اور امداد کی فراہمی شامل ہو۔

تمام قیدیوں کو رہا کرنے کو تیار ہے حماس

حماس کے حکام نے کہا ہے ہم تمام قیدیوں کو رہا کرنے کو تیار ہیں ۔ تاہم ان اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے یہ شرط ہو گی کہ فلسطینی قیدیوں کو اسرائیل بھی رہائی دے گا اور غزہ میں جنگ کے خاتمے اور اسرائیلی فوج کے غزہ سے انخلاء کی ضمانتیں دی جائیں گی۔ یہ بات حماس کے سینیئر رہنما طاہر النونو نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘ اے ایف پی ‘ سے ملاقات میں کہی ۔ تام اس حماس رہنما نے اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے اپنے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا۔

حماس رہنما کا کہنا تھا ‘ ایشو یہ نہیں کہ کتنے اسرائیلی قیدی چھوڑیں جائیں گے اور کتنے نہیں۔ اصل ایشو یہ ہے کہ اسرائیل اپنے وعدے پورے کرتا ہے یا نہیں اور معاہدے پرعمل کرتا ہے یا نہیں۔ اور کیا جنگ بندی معاہدے کی شقوں کو پر عمل کو روک کر پہلے کی طرح جنگ جاری رکھتا ہے۔ اس لیے لازم ہے کہ اسرائیل کو معاہدے کی روح کے مطابق پوری طرح عمل کرے اور اس کی ضمانت دی جائے کہ وہ عمل کرے گا۔

مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی

غزہ میں اسرائیل کی طرف سے توڑی گئی جنگ بندی کے بعد قاہرہ میں مذاکراتی عمل بحال کیا گیا ۔ تاکہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی بھی زیر بحث آئے۔ مگر مصری اور فلسطین سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ذرائع کے مطابق حماس اپنے موقف پر قائم ہے کہ کسی بھی معاہدے کا حاصل جنگ کا مکمل خاتمہ ہوگا۔ جبکہ اسرائیل کا اصرار ہے کہ جب تک حماس کا عسکری ونگ غیر مسلح نہیں کیا جاتا جنگ کا خاتمہ نہیں کیا جائے گا۔ تاہم فلسطینی مزاحمت کار ہتھیار چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔اس بنیادی عدم اتفاق کے باوجود حماس سے سربراہ خلیل الحیہ نے قدرے لچک دکھاتے ہوئے بتایا ہے کہ اگر جنگ بندی ہوتی ہے تو فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں کتنے اسرائیلی قیدی رہا کیے جائیں گے۔

بھارت ایکسپریس۔



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read