Bharat Express-->
Bharat Express

Hamas Israel War

حماس کے حکام نے کہا ہے ہم تمام قیدیوں کو رہا کرنے کو تیار ہیں ۔ تاہم ان اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے یہ شرط ہو گی کہ فلسطینی قیدیوں کو اسرائیل بھی رہائی دے گا اور غزہ میں جنگ کے خاتمے اور اسرائیلی فوج کے غزہ سے انخلاء کی ضمانتیں دی جائیں گی۔

حماس نے اجلاس کے فیصلوں کو فلسطینی کاز کے لئے مثبت قدم قراردیا اور عرب ممالک سے کہا کہ وہ اس منصوبے کی کامیابی کے لئے عملی اقدامات کریں۔ حماس کا کہنا ہے کہ ہم عرب لیڈران کے اس موقف کی قدرکرتے ہیں، جوفلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مخالفت کرتا ہے۔

رفح شہر سے تعلق رکھنے والی ایک فلسطینی خاتون تساہل ناصر نے کہا، ’’رمضان کا مقدس مہینہ غزہ میں اپنی خوشیاں کھو چکا ہے۔ یہاں کوئی لالٹین ہے، کوئی سجاوٹ نہیں ہے اور نہ ہی ہلچل بھرے بازار ہیں۔ اس کے بجائے یہاں موت کی خاموشی ہے اور ہمیشہ تباہی کی بو پھیلتی رہتی ہے۔‘‘

اسرائیلی سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل جمعرات کو غزہ سے چار قیدیوں کی لاشیں وصول کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور وہ ہفتے کے روز چھ زندہ قیدیوں کی واپسی کے لیے کام کر رہا ہے۔اگر یہ مکمل ہو جاتا ہے تو غزہ میں صرف چار قیدی رہ جائیں گے۔

معاہدے کے تحت حماس تمام خواتین (فوجی اور عام شہری) بچوں، اور 50 سال سے زیادہ عمر کے 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی، حماس 6 ہفتوں کے دوران یرغمالیوں کو رہا کرے گی، اس دوران ہر ہفتے 3 یرغمالیوں کو رہا کیا جائیں گے۔

اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے آرمی چیف کے اس اعلان کو بنیاد بناتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نیتن یاہو بھی آرمی چیف کے ساتھ ہی استعفا دے کر گھر جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ وقت اگیا ہے کہ نیتن یاہو کی پوری حکومت حماس کے سلسلے میں اپنے آپ کو ذمہ دار ٹھراتے ہوئے مستعفی ہو جائے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان 7 اکتوبر2023 سے جاری جنگ کے لئے جنگ بندی معاہدہ ہوگیا ہے۔ اس طرح سے دونوں ممالک میں خوشی کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق جنگ بندی کے پہلے دن غزہ سے تین خواتین یرغمالیوں کو رہا کیا جانا ہے۔ حماس کو ہفتے کی دوپہر تک ان کے نام فراہم کرنے تھے لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

ذرائع نے بھارت ایکسپریس کے ساتھ  غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے بارے میں تفصیلات شیئر کی ہیں۔ پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج غزہ کے اندر 700 میٹر (2,297 فٹ) تک پیچھے ہٹ جائے گی۔اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

 اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں 46 ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ مہلوکین میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔