اسرائیل اور حماس نے غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کو چھوڑنے کے معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پیش رفت کے بارے میں باخبر ایک عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا جس سے مشرق وسطیٰ میں 15 ماہ سے جاری لڑائی کے ممکنہ خاتمے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کی تجویز پر اتفاق کرلیاہے۔معاہدے کے مطابق غزہ جنگ سے بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں کو واپس آئیں گے۔قطر اور حماس کے عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ معاہدہ ہو گیا ہے تاہم اسرائیل نے ابھی تک اس حوالے سے کچھ نہیں کہا ہے۔
جنگ بندی معاہدے کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے کابینہ کی منظوری درکار ہو گی۔ تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں اس پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔معاہدے کے بعد فوری طور پر چھ ہفتوں کی جنگ بندی ہو گی جس کے دوران جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے مذاکرات ہوں گے۔وہیں دوسری جانب امریکہ کے نومنتخب صدرٹرمپ کا کہنا ہے کہ ‘ہمارے پاس ایک معاہدہ ہے۔امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ہم نے مشرق وسطی میں یرغمالیوں کے لئے ایک معاہدہ کیا ہے،انہیں جلد ہی رہا کر دیا جائے گا۔حالانکہ ابھی تک کسی سرکاری بیان نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ اس طرح کا معاہدہ طے پایا ہے۔
غزہ معاہدے کے پہلے مرحلے کا خاکہ
نامعلوم باخبر ذرائع نے بھارت ایکسپریس کے ساتھ غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے بارے میں تفصیلات شیئر کی ہیں۔ پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج غزہ کے اندر 700 میٹر (2,297 فٹ) تک پیچھے ہٹ جائے گی۔اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں 250 عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔وہیں دوسر جانب فلسطینی گروپ 33 اسرائیلی اسیران کو رہا کریں گے۔اسرائیل غزہ میں زخمیوں کو علاج کے لیے جانے کی اجازت دے گا۔اسرائیل پہلے مرحلے کے آغاز کے سات دن بعد مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دے گا۔اسرائیلی افواج مصر کے ساتھ غزہ کی سرحد سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیں گی، جسے فلاڈیلفی کوریڈور کہا جاتا ہے، بعد کے مراحل میں اس سے مکمل طور پر پیچھے ہٹنا شروع ہو جائے گا۔
بھارت ایکسپریس۔