Bharat Express

Hamas-Israel Truce

انٹونی بلنکن نے یہ ریمارکس اکتوبر میں غزہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے مشرق وسطیٰ کے اپنے نویں دورے کے دوران پیر کو اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ سے ملاقات کے دوران دیے۔

دوسری جانب حماس نے کہا کہ اس نے قطر میں اسرائیلی مذاکرات کاروں کے ساتھ امریکہ کے پیش کیے گئے جنگ بندی کے منصوبے پر دو روز مذاکرات کے بعد نئی شرائط کو مسترد کر دیا ہے ۔ثالثوں نے کہا ہے کہ دوحہ میں دو روزہ مذاکرات سنجیدہ اور تعمیری تھے ۔

نیتن یاہو نے اپنے مذاکرات کاروں پر زور دیا کہ "جنگ اپنے تمام اہداف حاصل کرنے کے بعد ہی ختم ہو گی،اس سے ایک لمحہ پہلے بھی ختم نہیں ہوگی۔وزیر اعظم نے بارہا کہا ہے کہ ان کےاہداف میں حماس کی مکمل شکست شامل ہے جو کہ جنگ بندی کی طرف کسی بھی اقدام سے متصادم ہے۔

 ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق یہ احتجاج معمول سے زیادہ بڑے تھے جن میں شریک لوگ وزیراعظم نیتن یاہو پر شدید غصہ تھے کیونکہ انہوں نے گزشتہ ہفتے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ایک ’جزوی معاہدے‘ پر دستخط کرنے کیلئے تیار ہے جس کے تحت غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن جاری رہے گا۔

تل ابیب میں کچھ مظاہرین نے ان خواتین فوجیوں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں جو ہفتے کے شروع میں ایک ویڈیو میں دکھائی دی تھیں جس میں انہیں 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے دوران اغوا کیے جانے کے فوراً بعد دکھایا گیا تھا۔

حماس نے دو اسرائیلی یرغمالیوں کی تازہ ترین ویڈیو جاری کی ہے۔ یرغمالیوں کی شناخت 64 سالہ کیتھ سیگل اور 47 سالہ عمری میران کے نام سے ہوئی ہے۔ ویڈیو میں یرغمالی اپنے اہل خانہ کو یاد کرتے ہوئے کافی جذباتی نظر آ رہے ہیں۔ دونوں یرغمالی اپنی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اسرائیلی حملے کو روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

حماس کے ایک سربض رہنما الحیہ نے کہا کہ تحریک اسرائل کے ساتھ پانچ سال یا اس سے زیادہ کی جنگ بندی پر رضامندی کے لےس تایر ہے۔ اگر اسرائل سنہ1967ء کی سرحدوں پر آزاد فلسطیما ریاست قبول کرنے کے لےم تا ر ہے تو حماس اپنا عسکری ونگ ختم کردے گے اور ہتھاار پھنکا کر سابست مںب کام کرے گی۔

بشنیل نے اس المناک واقعے کی ویڈیو کو ٹویچ پر لائیو اسٹریم کیا، لیکن بعد میں اسے ہٹا دیا گیا۔ فوٹیج میں مبینہ طور پر اسے اسرائیلی سفارت خانے کی طرف جاتے ہوئے اور خود پر لکوڈ ڈالتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

اسرائیل کو بائیڈن انتظامیہ نے کہا کہ اگر وہ جنگ بندی کے بعد اپنی فوجی مہم کی تجدید کرتا ہے تو اسے جنوبی غزہ میں فلسطینیوں کی "مزید نمایاں نقل مکانی" سے بچنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔