امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے یہ اب شاید بہترین اور شاید آخری موقع ہے۔سی این این کی رپورٹ کے مطابق انٹونی بلنکن نے یہ ریمارکس اکتوبر میں غزہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے مشرق وسطیٰ کے اپنے نویں دورے کے دوران پیر کو اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ سے ملاقات کے دوران دیے۔گزشتہ ہفتے دوحہ میں مذاکرات کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے امریکا نے ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے امید کا اظہار کیا ہے، لیکن حماس کا کہنا ہے کہ پیشرفت کی تجاویز ایک فریب ہیں۔
انٹونی بلنکن سے امید ہے کہ وہ پیر کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران ان پر اس حوالے سے دباؤ ڈالیں گے۔خیال رہے کہ گذشتہ برس سات اکتوبر کو غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد بلنکن کا اسرائیل کا یہ نواں دورہ ہے۔ انہوں نے آج سوموار کو تل ابیب میں اسرائیلی صدر اسحاق ہرزگ سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس بھی کی۔امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کوکہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی تک پہنچنا اب بھی ممکن ہے۔
U.S. Secretary of State Antony #Blinken has returned to #Israel in an effort to secure a #ceasefire. He emphasized the significance of this moment, calling it perhaps the best, and potentially the last, opportunity to bring #hostages home and achieve lasting #peace and security. pic.twitter.com/6WpzgnBqQa
— Lapo Pontecorvi (@LapoPontecorvi) August 19, 2024
بائیڈن کا یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور حماس کی جانب سے ایک دوسرے پر جنگ بندی مذاکرات ناکام بنانےکے الزامات کےسامنے آئے ہیں۔ اسی دوران امریکی وزیرخارجہ بھی اسرائیل پہنچے ہیں۔بائیڈن نے کیمپ ڈیوڈ ریزورٹ میں ویک اینڈ گذارنے کے بعد پریس کو بتایا کہ بات چیت ابھی جاری ہے اور ہم ہمت نہیں ہاریں گے۔اتوار کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیل کے ساتھ غزہ اور مصر کی سرحد پر فلاڈیلفیا کے محور پر موجود رہنے کا اعلان کیا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کی طرف سے فلاڈیلفیا محور پر اسرائیلی فوجی موجودگی کو برقرار رکھنا معاہدے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔خود اسرائیلی مذاکرات کار بھی نیتن یاھو کے موقف کو مذاکرات میں پیش رفت میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔
نیتن یاہو کا یہ اعلان بلنکن کے پیر کو ان سے ملاقات کے لیے اسرائیل پہنچنے کے فوراً بعد ایک بیان میں سامنے آیا۔ ان کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ “ایسے لوگ ہیں جو لیکس شائع کرتے رہتے ہیں جو معاہدے تک پہنچنے کی صلاحیت کو کمزور کر دیتے ہیں”۔اسرائیلی میڈیا نے اتوار کو اطلاع دی کہ اسرائیلی حکومت، فوج اور شین بیت کے نمائندوں پر مشتمل ایک وفد قاہرہ روانہ ہوا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔