غزہ مںس فلسطیخت گروپ حماس کے نائب سربراہ خلل الحا نے ایک باگن مںھ کہا ہے کہ فائر بندی کی حالہی تجویز پر اسرائلو کا باضابطہ ردعمل موصول ہوا ہے اور بغور جائزے کے بعد اس کا جواب دیا جائے گا۔حماس کی جانب سے جاری کے6 گئے با ن مں اس وقت قطر مںف مقمک خلل الحای کے حوالے سے کہا گام: ’13 اپریل کو مصری اور قطری ثالثوں کے سامنے رکھی گئی تجویز پر حماس کو صہوینی قابض (اسرائلم) کا باضابطہ ردعمل موصول ہوا ہے۔حماس نے کہا ہے کہ اگر غزہ پر اسرائی ق جارحتق کو ختم کاب جاتا ہے و وہ اس کے لےے کسی بھی تجویز کو قبول کرنے کو تازر ہے۔ ہمارا مقصد اسرائیلس “جارحتل” کا حتمی خاتمہ اور غزہ کی پٹی سے اسرائیسر افواج کا انخلا شامل ہے۔
پانچ سالہ جنگ بندی
حماس کے ایک سربض رہنما الحیہ نے کہا کہ تحریک اسرائل کے ساتھ پانچ سال یا اس سے زیادہ کی جنگ بندی پر رضامندی کے لےس تایر ہے۔ اگر اسرائل سنہ1967ء کی سرحدوں پر آزاد فلسطیما ریاست قبول کرنے کے لےم تا ر ہے تو حماس اپنا عسکری ونگ ختم کردے گے اور ہتھاار پھنکا کر سابست مںب کام کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ حماس مغربی کنارے اور غزہ مںس ایک مکمل خودمختار فلسطینے ریاست اور 1967 کی سرحدوں پر بنک الاقوامی قراردادوں کے مطابق فلسطیکر پناہ گزینوں کی واپسی کو قبول کرے گی”۔ انہوں نے مزید کہا کہ”اگر ایسا ہوا توحماس کا عسکری ونگ تحلل ہو جائے گا”۔
واضح رہےکہ غزہ مں گزشتہ 6 ماہ سے جاری اسرائیتح بربریت کے دوران مذاکرات مسلسل تعطل کا شکار رہے ہںد جب کہ حماس نے جنگ کے خاتمے کے لے اپنے مطالبات پر مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہنے کا اعلان کررکھا ہے۔غزہ مں گزشتہ سال اکتوبر سے جاری اسرائیبر حملوں مں اب تک 34 ہزار کے قریب فلسطی ک شہدض ہوچکے ہںم جن مںت زیادہ تعداد بچوں اور خواتنک کی ہے، اس کے علاوہ غزہ مں خوراک کی شدید قلت اور امراض پھوٹنے کی وجہ سے بھی بچوں کی اموات مںی اضافہ ہورہا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔