Bharat Express

Hamas Israel

بل میں کہا گیا ہے کہ مشتبہ شخص کو وزیر داخلہ کی جانب سے بلائے جانے والے اجلاس میں دفاع پیش کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ اگر مجرم قرار دیا جاتا ہے، تو وزیر کے پاس ملک بدری کے حکم نامے پر دستخط کرنے کے لیے 14 دن ہوں گے۔ ملک بدر ہونے کی صورت میں بھی ملزمان کی اسرائیلی شہریت برقرار رہے گی۔

لبنان کے فوجی اور شہری دفاع کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے ہفتے کی شام جنوبی شہر نبطیہ کے تجارتی بازار کے مرکز پر حملہ کیا، جس میں پانچ افراد زخمی اور 30 ​​سے ​​زائد دکانیں تباہ ہو گئیں۔

غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے الزام لگایا کہ اسرائیلی فورسز نے رات کے دوران ’’دو وحشیانہ قتل عام‘‘ کا ارتکاب کرتے ہوئے ایک مسجد اور ایک اسکول کی پناہ گاہ پر بمباری کی اور کم از کم 24 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ وہیں، ٹیلی گرام پر بتایا گیا کہ وسطی غزہ میں ہونے والے حملوں میں تقریباً 93 دیگر زخمی ہو گئے۔

ریزولیشن کے مطابق، اسرائیل کو آئندہ 12 ماہ کے اندر فلسطین پر قبضہ کئے ہوئے حصوں سے اپنی فوج اور لوگ ہٹانے ہوں گے۔ ساتھ ہی قبضہ کی وجہ سے ہوئے نقصان کی بھرپائی کے لئے بھی اسرائیل پیسے اور ریسورس دے۔

الجزیرہ عربی کی رپورٹ کے مطابق، شمالی غزہ میں شہری دفاع کے ڈپٹی ڈائریکٹر ابو العبد مرسی جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے العالمی علاقے میں بمباری میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ مارے گئے ہیں۔

اسرائیل میں لیبر کورٹ نے آج دوپہر ڈھائی بجے ملک میں عام ہڑتال ختم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ فیصلہ ہڑتال کے سبب کئی سیکٹروں میں معمولات مفلوج ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔عدالتی فیصلے میں اس بات کو بنیاد بنایا گیا ہے کہ یہ کوئی مطالباتی ہڑتال نہیں بلکہ سیاسی ہڑتال ہے۔

حماس نے بدھ کو فلسطینی اسلامی جہاد کے ساتھ ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ کسی سمجھوتے سے کم کو قبول نہیں کرے گا جس میں ایک جامع جنگ بندی اور غزہ پٹی سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء شامل ہے۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے علاقائی سطح پر پھیلنے کے خطرے کا ’’تصور کرنا مشکل‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی فلسطینی ریاست کو وسیع تر بین الاقوامی تسلیم کرنے اور دو ریاستی حل کے نفاذ کا آغاز ہونا چاہیے کیونکہ یہ خطے میں استحکام کا بنیادی ضامن ہے۔

 ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق یہ احتجاج معمول سے زیادہ بڑے تھے جن میں شریک لوگ وزیراعظم نیتن یاہو پر شدید غصہ تھے کیونکہ انہوں نے گزشتہ ہفتے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ایک ’جزوی معاہدے‘ پر دستخط کرنے کیلئے تیار ہے جس کے تحت غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن جاری رہے گا۔

مسجد اقصیٰ کمپلیکس جسے یہودیوں میں ٹمپل ماؤنٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، مسلمانوں اور یہودیوں کے لیے یکساں اہمیت رکھتا ہے۔ اس حوالے سے دونوں کے درمیان ایک طویل مدت سے تنازعہ چل رہا ہے۔