وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو
اسرائیل کی پارلیمنٹ کنیسٹ میں قانون سازوں نے قانون سازی کی حتمی منظوری دے دی جس کے تحت حکومت نام نہاد ’دہشت گردوں‘ کے خاندان کے افراد کو جنگ زدہ غزہ اور دیگر جگہوں پر جلاوطن کر سکتی ہے، چاہے وہ اسرائیلی شہری کیوں نہ ہوں۔
بتا دیں کہ61 قانون سازوں نے متنازعہ قانون سازی کے حق میں ووٹ دیا، جب کہ 41 نے اس کی مخالفت کی۔ اس بل کو قانون بننے کے لیے درکار دو حتمی کنیسٹ پلینم ریڈنگ کی منظور مل گئی۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکمراں لیکوڈ پارٹی کے ایک قانون ساز، ہنوک ملوڈسکی کی سرپرستی میں، قانون سازی وزیر داخلہ کو کسی ایسے فرد کے فرسٹ ڈگری رشتہ دار کو ملک بدر کرنے کا اختیار دیتی ہے جس نے حملہ کیا ہو، اگر اس کے بارے میں یہ خیال کیا جائے کہ وہ اس حملے کے بارے میں جانتا تھا اور اس کی جانکاری دینے میں ناکام رہا یا دہشت گردی کی کارروائی یا دہشت گرد تنظیم کے لیے حمایت کا اظہار کیا ہے تو۔
بل میں کہا گیا ہے کہ مشتبہ شخص کو وزیر داخلہ کی جانب سے بلائے جانے والے اجلاس میں دفاع پیش کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ اگر مجرم قرار دیا جاتا ہے، تو وزیر کے پاس ملک بدری کے حکم نامے پر دستخط کرنے کے لیے 14 دن ہوں گے۔ ملک بدر ہونے کی صورت میں بھی ملزمان کی اسرائیلی شہریت برقرار رہے گی۔
بھارت ایکسپریس۔